Book Name:Zikr Ullah Ki Adat Kesay Banayen

آنکھوں تک ہیں ، کسی کی پیشانی تک ہیں۔ امام قشیری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے یہ عجیب منظر دیکھ کر حیرت سے پوچھا : یہ کیا معاملہ ہے؟ آپ کے دوست جِنّ نے یہی آیت پڑھی :

وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ(۳۶)  (پارہ : 25 ، سورۂ زخرف : 36)

ترجَمۂ کنزُ العرفان : اور جو رحمٰن کے ذکر سے منہ پھیرے توہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں  تو وہ اس کا ساتھی رہتاہے۔

اور کہا : یہ وُہی شیطان ہیں جو ان پر مسلط کر دئیے گئے ہیں۔ ان میں جو غافِل ہوتا ہے ، اس کے سَر پر شیطان کَوَّے کی شکل میں بیٹھ جاتا ہے ، جب وہ ذِکْر کرنے لگتا ہے تو شیطان دُور ہٹ جاتا ہے۔ ([1])

ذکرودرودہرگھڑی وردِزباں رہے         میری فضول گوئی کی عادت نکال دو

اللہ پاک ہمیں غفلت سے نجات نصیب فرمائے۔ کاش! ہم ہر لمحہ ذِکْر و فِکْر میں مَصْرُوف رہنے والے بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ۔

ذِکْرُ اللہ کے فَضَائِل

حضرت مُعَاذ بن جَبل  رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : ایک روز ہم رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ سَفَر پر تھے ، اس دوران بعض گھوڑوں پر سُوار صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   آگے گزر گئے ، بعض پیچھے رہ گئے ، اس پر اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : یَا مُعَاذُ! اَیْنَ السَّابِقُوْنَ اے مُعاذ! آگے گزرنے والے کہاں  ہیں؟ میں نے عرض کیا : یارسولَ اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! بعض آگے چلے گئے ہیں ، بعض پیچھے آرہے ہیں۔


 

 



[1]...سبع سنابل ، صفحہ : 253۔