Book Name:Zikr Ullah Ki Adat Kesay Banayen

اس پر رسولِ ذیشان ، مکی مدنی سلطان  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : یَا مُعَاذُ! اِنَّ السَّابِقِیْنَ الَّذِیْن یَسْتَہْتِرُوْنَ بِذِکْرِ اللہِ یعنی اے مُعاذ! (حقیقت میں) آگے گزر جانے والے تو وہ ہیں جو ذِکْرُ اللہ کا بہت شوق رکھتے ہیں۔ ([1])

عرش کے نُور میں لپٹا ہوا شخص

مِعْرا ج شریف کی حدیثوں میں ہے ، اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : مِعْراج کی رات میں نے عرش کے نُور میں لپٹا ہوا ایک شخص دیکھا ، میں نے پوچھا : مَنْ ہٰذَا ؟اَمَلَکٌ؟  یہ کون ہے؟ کوئی فرشتہ ہے؟ کہا گیا : نہیں۔ میں نے کہا : اَ نَبِیٌّ؟ کیا کوئی نبی ہے؟ کہا گیا : نہیں۔ میں نے پوچھا : مَنْ ہُوَ؟ پِھر یہ کون ہے؟ جواب ملا (جس کا خلاصہ ہے کہ) یہ وہ شخص ہے جس کی تین صِفَات ہیں : (1) : اس کی زبان ہمیشہ ذِکْرُ اللہ سے تَر رہتی تھی(2) : اس کا دِل مسجد ہی کی طرف لگا رہتا تھا(3) : اور اس کی وجہ سے کبھی اس کے والدین کو بُرا بھلا نہیں کہا گیا۔([2])

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! ذِکْرُ اللہ کی کثرت ، مسجد میں دِل لگائے رکھنا اور والدین کی بےعزّتی کا سبب نہ بننا ، یہ تینوں صِفَات کیسی اعلیٰ اور پسندیدہ ہیں کہ ان صِفَات والے شخص کو اللہ پاک نے بلند مقام عطا فرمایا اور وہ عرشِ اِلٰہی کے نُور میں لپٹا ہوا دیکھا گیا۔ اللہ پاک ہمیں بھی یہ تینوں صِفَات اپنانے کی توفیق نصیب فرمائے۔


 

 



[1]... جَامِعُ العُلُوْم والحِکَم ، صفحہ : 451۔

[2]... جَامِعُ العُلُوْم والحِکَم ، صفحہ : 453۔