Book Name:Zikr Ullah Ki Adat Kesay Banayen

ہَرْ گَدَا رَا ذِکْرِ اُوْ سُلْطَاں کُنْدْ             ذِکْرِ اُو بَس زَیْوَرِ اِیْمَاں بَوَد

ہَرْ کِہْ ِدیْوَانَہ بَوَدْ دَرْ ذِکْرِ حَقْ              زِیْرِ پَائِشْ عَرْشْ وکُرْسِی نُہ طَبَق

مفہوم : باعزّت زِندگی گُزارنا چاہتے ہو تو ذِکْرُ اللہ کرو! ذِکْرُ اللہ کرو! ذِکْرُ اللہ کرو! اللہ کا ذِکْر بھکاری کو بادشاہ بنا دیتا ہے ، خلاصہ یہ کہ ذِکْرُ اللہ ایمان کا زیور ہے ، جو اللہ کے ذِکْر میں دیوانہ ہو جائے ، عرش وکرسی اور تمام طبقات اس کے زیرِ پا ہوتے ہیں۔

ذِکْرُ اللہ کی کثرت سُنّتِ مصطفےٰ ہے

اُمُّ المُؤْمِنِیْن حضرت عائشہ صدیقہ ، طیبہ ، طاہرہ  رَضِیَ اللہُ عنہ ا فرماتی ہیں : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ہر وقت ذِکْرُ اللہ میں مَصْرُوف رہتے تھے۔ ([1])

مکتبۃ المدینہ کی کتاب سیرتِ مصطفےٰمیں ہے : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی عادتِ مبارکہ تھی کہ * اُٹھتے بیٹھتے * چلتے پھرتے * کھاتے پیتے * سوتے جاگتے * وُضو کرتے * نئے کپڑے پہنتے * سوار ہوتے * سواری سے اُترتے * سفر میں جاتے * سفر سے واپس ہوتے * مسجد میں آتے جاتے * آندھی ، بارش ، بجلی کڑکتے وقت غرض ہر وقت ذِکْرُ اللہ جاری رکھتے اور مختلف دُعائیں وِرْدِ زبان رہا کرتی تھیں * خوشی اور غمی کے اوقات میں * صبح  سے شام تک کون سا ایسا موقع تھا کہ آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کوئی دُعا نہ پڑھتے * دِن ہی میں  نہیں بلکہ رات کے سنَّاٹوں میں بھی دُعا اور ذِکْرِ اِلٰہی میں مشغول رہتے  * یہاں تک کہ بوقتِ وفات بھی آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی زبان مبارک پر دُعا جارِی تھی۔ ([2])    


 

 



[1]...بخاری ، کتابُ : الاذان ، صفحہ : 221۔

[2]...سیرتِ مصطفےٰ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ، صفحہ : 598 بتغیر قلیل۔