Book Name:Zikr Ullah Ki Adat Kesay Banayen

غافِل پر شیطان مقرر کر دیا جاتا ہے

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ(۳۶)  (پارہ : 25 ، سورۂ زخرف : 36)

ترجَمۂ کنزُ العرفان : اور جو رحمٰن کے ذکر سے منہ پھیرے توہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں  تو وہ اس کا ساتھی رہتاہے۔

اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : شیطان کی سُونڈ آدمی کے دِل پر ہے ، جب بندہ  اللہ پاک کاذکر کرتاہے تو وہ سُونڈ ہٹا لیتا ہے اور جب آدمی ذِکْرُ اللہ سے  غافل ہوتاہے تو شیطان اس کے دل کو لقمہ بنا لیتا (یعنی وسوسے ڈالنے لگتا)ہے ۔ ([1])

سَروں پر کالے کَوَّے بیٹھے تھے

منقول ہے ، ایک مسلمان جِنّ حضرت امام ابو القاسِم قشیری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا دوست تھا ، ایک دِن یہ دونوں مسجد میں بیٹھے تھے اَوْر لوگ بھی موجود تھے ، مسلمان جِنّ نے کہا : آپ کو کچھ نظر آرہا ہے؟ امام قشیری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے فرمایا : ہاں! یہ لوگ بیٹھے ہیں ، مجھے نظر آرہے ہیں۔ جِنّ نے کہا : اس کے عِلاوہ کچھ نظر نہیں آرہا؟ فرمایا : نہیں۔ اب مسلمان جِنّ نے آپ کی آنکھوں پر ہاتھ رکھا ، پھر ہٹا لیا اور کہا : اب دیکھئے! امام ابو القاسِم قشیری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے لوگوں کی طرف نگاہ اُٹھائی تو کیا دیکھتے ہیں کہ لوگوں کے سَروں پر کالے کَوَّے بیٹھے ہیں ، ان کَوَّوں کے بال لمبے لمبے ہیں اور یہ بال کسی کے چہرے کو ڈھانپے ہوئے ہیں ، کسی کی


 

 



[1]...مسند ابی یعلیٰ ، جلد : 3 ، صفحہ : 376 ، حدیث : 4301۔