Book Name:Shan e Ali Bazban e Nabi

سینوں کو محبّتِ علی کا خزینہ بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ   صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

صِرْف سچّی محبت ہی اَصْل محبت ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! یہاں ایک بات ضرور ذہن میں رکھنے کی ہے ، وہ یہ کہ حضرت علیُّ المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عنہ کی ہر قسم کی محبت نجات دِلانے والی نہیں ہے ، محبّتِ علی کے بعض انداز وہ بھی ہیں جو نجات کی بجائے ہلاک کرنے والے ہیں ، چنانچہ  حدیثِ پاک میں ہے اور اس حدیثِ پاک کے راوِی بھی خُود مولیٰ علی رَضِیَ اللہ عنہ ہی ہیں ، فرماتے ہیں : ایک روز رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے مجھے بُلا کر فرمایا : اے علی ! تم میں  ( اللہ پاک کے نبی حضرت )  عیسیٰ  (عَلَیْہِ السَّلَام )  کی مثال ہے  ( وہ یُوں کہ )   حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے یہود نے بغض رکھا ، یہاں تک کہ اُن کی اَمّی جان  (حضرت مریَم  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا )  پر تہمت لگائی اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے نصاریٰ نے محبت کی تو انہیں اُس درجے میں پہنچا دیا جو اُن کا نہ تھا۔

یہ حدیثِ پاک بیان کرنے کے بعد شیرِ خُدا حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : لوگو ! سُن لو... ! میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے 1 : میری محبت میں اِفْراط کرنے  ( یعنی حد سے بڑھنے )  والے ، مجھے اُن صفات میں بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور 2 : مجھ سے بغض رکھنے والوں کا بغض انہیں اُبھارے گا کہ مجھ پر بہتان لگائیں۔  ( [1] )

مشہور مُفَسِّرِ قُرآن ، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہاس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : محبّتِ علی ( رَضِیَ اللہ عنہ )  اَصْلِ ایمان ہے۔ ہاں ! محبّت میں ناجائِز اِفْراط  


 

 



[1] ... مستدرک ، کتاب معرفۃ الصحابۃ، جلد : 4، صفحہ : 91، حدیث : 4680۔