Book Name:Shan e Ali Bazban e Nabi

( یعنی حد سے بڑھنا )  بُرا ہے مگر عداوتِ علی رَضِیَ اللہ عنہاصْل ہی سے حرام بلکہ کبھی کفر ہے۔  ( [1] )

علیُّ المرتَضیٰ شیرِ خدا ہیں                                                                                          کہ اِن سے خوش حبیبِ کِبریا ہیں

اے عاشقانِ رسول ! معلوم ہوا حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عنہ کی وہ محبت کہ محبت کرنے والا شریعت کی حَدیں تَوڑ دے ، یہ محبت نجات دلانے والی نہیں ، نہ ہی یہ محبت ایمان کی علامت ہے بلکہ یہ تو ہلاکت میں ڈالنے والی محبت ہے۔ ہاں ! حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ کی وہ محبت کہ شریعت کے دائرے میں رہ کر کی جائے ، یہ سچّی محبت ہے ، یہی محبت نجات دلانے والی بھی ہے اور یہی وہ محبت ِ علی ہے جسے ایمان کی علامت قرار دیا گیا ہے۔

اب ذِہن میں سُوال اُبھرتا ہے کہ حضرت علی رَضِیَ اللہ عنہ کی سچّی محبت کون سی ہے؟ اس کی پہچان کیا ہے؟ اس تعلق سے عُلَمائے کرام نے محبّتِ علی کے چند تقاضے اور علامات لکھی ہیں ، ان میں سے 2 یہ ہیں :

 ( 1 )  : محبّتِ علی کا پہلا تقاضا

محبَّتِ علی کا پہلا تقاضا یا پہلی عَلامت یہ ہے کہ حضرت علی رَضِیَ اللہ عنہ کی محبّت کے ساتھ ساتھ آپ کے دوستوں یعنی صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی محبت بھی دِل میں موجود ہو ، جو بندہ محبّتِ علی کا دعویٰ بھی کرے اور صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  کو بُرا بھلا بھی کہے ، ایسا بندہ حضرت علی سے سچّی محبّت کرنے والا ہرگز نہیں ہو سکتا۔ دیکھئے ! حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ خُود فرما تے ہیں : رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم  کے بعد سب سے بہتر اَبُو بَکْر و عُمر ہیں ، پھر فرمایا : لَا یَجْتَمِعُ حُبِّیْ وَ بُغْضُ اَبِی بَکْرٍ وَّ عُمَرَ فِیْ قَلْبِ مُؤْمِنٍ یعنی


 

 



[1] ... مراٰۃ المناجیح،جلد : 8 ،صفحہ : 424۔