Book Name:Shan e Ali Bazban e Nabi

میں  نے عرض کی : یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم ! مولیٰ علی رَضِیَ اللہ عنہ نے مجھے پانی نہیں  پلایا بلکہ اپنا منہ ہی پھیر لیا ۔ ارشاد ہوا : وہ تمہیں  پانی کیسے پلائیں ! تم تو میرے صَحابہ سے بُغْض رکھتے ہو ! یہ سن کر مجھے اپنے عقیدے کے غَلَط ہونے کا یقین ہو گیا اور میں  نے بہت شرمندگی کے ساتھ حُضُور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم کے ہاتھ مبارک پر سچّی توبہ کی ، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے مجھے ایک پیالہ عنایت    فرمایا جو میں  نے پی لیا ، پھر میری آنکھ کھل گئی۔اَلحمدُ لِلّٰہ ! جب سے دستِ مصطَفٰے سے پیالہ پیا ہے ، مجھے بِالکل پیاس نہیں  لگتی ۔ اِس خواب کے بعد میں  نے اپنے اہل و عِیال کو توبہ کی تلقین کی ان میں  سے جنہوں  نے توبہ کر کے مسلکِ اہلِ سنّت و جماعت قَبول کیا میں  نے اُن سے تعلُّقا ت قائم رکھے ، باقیوں  سے توڑ ڈالے۔ ( [1] )  

جب دامنِ حضرت سے ہم ہو گئے وابَستہ      دنیا کے سبھی رشتے بیکار نظر آئے

پیارے اسلامی بھائیو !  اِس روایت سے پتا چلتا ہے کہ سچے مسلمان کی پہچان یہ ہے کہ وہ تمام صحابۂ کِرام علیہمُ الرّضوان  کی عظمت و شان کا دل سے اعتراف کرتا ہے۔ اگر کوئی شخص بعض صحابۂ  کِرام علیہمُ الرّضوان  سے مَحَبّت اور بعض سے بُغض رکھتا ہے تووہ سخت غلطی پر ہے۔ اللہ پاک ہمیں  تمام صَحابۂ کِرام واہلِ بیتِ عِظام علیہمُ الرّضوان سے سچی مَحَبّت و عقیدت عنایت فرمائے۔اس پر استِقامت بخشے اور اسی اُلفت و اِرادَت کی حالت میں  زیرِ گنبدِ خضرا جلوۂ محبوب میں  شہادت ، جنَّتُ البقیع میں مدفن اور جنّت الفِردوس میں  اپنے پیارے حبیب  صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم اورآپ کے پیاروں کا پڑوس عنایت فرمائے۔


 

 



[1] ...مصباح الظلام،صفحہ : 74 ملخصاً۔