Book Name:Shan e Ali Bazban e Nabi

کریمہ سُننے کی سَعَادت حاصِل کرتے ہیں :  

 ( حدیث : 1 )  جس کا میں مولیٰ ، اس کے علی مولیٰ

حَجَّۃُ الْوَداع کا موقع تھا ( ہمارے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے ظاہری زندگی مبارک میں جو آخری حج کیا ، اس کو حَجَّۃُ الْوَداع  کہاجاتا ہے )  اس موقع پر پیارے آقا ، نُورِ خُدا صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم حج کی ادائیگی کے بعد مدینہ منورہ تشریف لا رہے تھے ، راستے میں ایک مقام آتا ہے جسے غدیرِ خُمْ کہا جاتا ہے۔ حضرت براء بن عازب رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : غدیرِ خُم کے مقام پر رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے قیام فرمایا ،   ایک درخت کے سائے میں آپ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم کے لئے جگہ صاف کی گئی ،  یہاں آپ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے نمازِ ظہر ادا فرمائی ، نماز کے بعد اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو مخاطب کر کے فرمایا : اَلَسْتُمْ تَعْلَمُوْنَ اَنِّی اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْن مِنْ اَنْفُسِہِم یعنی  ( اے میرے صحابہ ! ) کیا تم نہیں جانتےہو کہ میں مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہوں۔ صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کیا : بَلٰی یعنی کیوں نہیں  ( یا رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم ! یقیناً آپ ہم سے زیادہ ہماری جانوں کے مالک ہیں )  اللہ پاک کے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم  نے دوبارہ فرمایا : اَلَسْتُمْ تَعْلَمُوْنَ اَنِّی اَوْلٰی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہٖ کیا تم نہیں جانتے ہو کہ میں ہر مسلمان کا اس کی جان سے زیادہ مالک ہوں۔  صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان  نے پھر عرض کیا : بَلٰی کیوں نہیں  ( یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم ! آپ ہم میں سے ہر ایک کے اس کی جان سے زیادہ مالک ہیں )  اب مالِک و مختار نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے پیارے صحابی ، حسنین کریمین کے والدِ محترم حضرت مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ کا ہاتھ اپنے