Book Name:Shan e Ali Bazban e Nabi
مبارک ہاتھ میں لیا اور فرمایا : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌ مَوْلَاہُ جس کا میں مولیٰ ہوں ، اس کے علی مولیٰ ہیں۔ پھر آپ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے دعا کی : اَللّٰہُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَ عَادِمَنْ عَادَاہُ اے اللہ پاک ! جو علی سے محبت کرے ، تُو اس سے محبت فرما اور جو علی سے دشمنی رکھے ، تُو اس سے دُشمنی فرما۔ ( [1] )
جس کسی کا میں ہوں مولیٰ ، اس کے مولیٰ ہیں علی ہے یہ قولِ مصطفےٰ مولیٰ علی مشکل کُشا ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ ! سُبْحٰنَ اللہ ! اے عاشقانِ رسول ! اس حدیثِ پاک میں سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے صاف صاف فرما دیا کہ حضرت علیُ المرتضیٰ ہر مسلمان کے مولیٰ ہیں۔ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہاں وَلِی ( یعنی مولیٰ ) کا معنیٰ خلیفہ نہیں بلکہ اس کا معنیٰ ہے : دوست یا مدد گار۔ یعنی ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم کے مبارک فرمان کا مطلب یہ ہے کہ جس جس کا میں محبوب اور مددگار ہوں ، اس اس کے علی بھی دوست ، محبوب اور مددگار ہیں۔ ( [3] )
اے عاشقانِ صحابه و اہلِ بيت ! یہیں سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ یَا عَلِی مدد کہنا بالکل جائِز ہے کیونکہ ہمارے آقا ، نورِ خُدا صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے مولیٰ ( یعنی محبوب و مددگار ) ہیں ، لہٰذا حضرت علی رَضِیَ اللہ عنہ بھی قیامت تک آنے والے ہر ہر مسلمان کے محبوب و مددگار ہوئے ، جب وہ ہمارے مددگار ہیں تو ان