Book Name:Faizane Ameer-e-Ahl-e-Sunnat

تلاوت کی بقیہ سنتیں اور آداب

 * قرآنِ کریم کی تلاوت کے وقت رونا مستحب ہے۔ (صراط الجنان ، ۵ / ۵۲۶) *  جب بلند آواز سے قرآن مجید پڑھا جائے تو تمام حاضرین پر سننا فرض ہے ، جب کہ وہ مجمع قرآن مجید سننے کی غرض سے حاضر ہو ورنہ ایک کا سننا کافی ہے اگرچہ باقی لوگ اپنے کام میں مصروف ہوں۔ (صراط الجنان ، ۱ / ۲۲)* مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے  اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں۔ (صراط الجنان ، ۱ / ۲۲)  * تین دن سے کم میں قرآن کریم نہ ختم کرے بلکہ کم از کم تین دن یا سات دن یا چالیس دن میں قرآن کریم ختم کرے تاکہ معانی و مطالب کو سمجھ کر تلاوت کرے۔ (عجائب القرآن ، ص۲۳۸) * ترتیل کے ساتھ اطمینان سے اور ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرے۔ (عجائب القرآن ، ص۲۳۸)* تلاوت کے لئے سب سے افضل وقت سال بھر میں رمضان شریف کے آخری دس ایام اور ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔ (عجائب القرآن ، ص۲۳۹) *  رات میں تلاوت کا بہترین وقت مغرب اور عشاء کے درمیان ہے اور اس کے بعد نصف شب کے بعد اور دن میں سب سے عمدہ صبح کا وقت ہے۔ (عجائب القرآن ، ص۲۳۹)* غسل خانہ اور نجاست کی جگہوں میں قرآن شریف پڑھنا ناجائز ہے۔ (جنتی زیور ،   ص۳۰۰)* رات کے وقت تلاوت کی کثرت کرے کیونکہ اس وقت ذہن پر سکون اور دل مطمئن ہوتا ہے۔ (عجائب القرآن ، ص۲۳۹)* بازاروں اور کارخانوں میں جہاں لوگ کام میں لگے ہوں زور سے قرآن شریف پڑھنا ناجائز ہے۔ (جنتی زیور ، ص۳۰۱)* جو شخص غلط پڑھتا ہو تو سننے والے پر واجب ہے کہ بتا دے ، بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔ (صراط الجنان ، ۱ / ۲۲) (فتاویٰ ہندیۃ ، ۵ / ۳۲۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد