Book Name:Faizane Ameer-e-Ahl-e-Sunnat

کے بڑے بڑے افسروں سے رابطے ہوں ، مگر امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دولت مندوں اور اربابِ اقتدار شخصیات سے بے نیازی وہ صفت ہے جس نے آپ کو مزید ممتاز کر دیا ، اَہلِ ثَروَت حضرات ،  مال ودولت کے انبار آپ کی ذات کے لئے پیش کرتے مگر آپ منع فرما دیتے ، آپ کے کردار کی بلندیوں سے متأثر ہوکر لاکھوں لاکھ مسلمان آپ کے ہاتھوں بیْعَتْ کر کے حضور غوثِ اعظم  شَیخ عبد القادرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دامنِ کرم سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ (تذکرۂ امیر اہلسنّت ، ص7)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

خوف خدا :

    امیراہلسنت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے بچپن ہی سے خوفِ خدا کی صفت سے متصف ہیں چنانچہ ابھی آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  بہت چھوٹی عمر میں تھے کہ کسی بات پر ہمشیرہ نے ناراض ہو کر یہ کہہ دیا کہ تم کو اللہ تعالی مارے گا (یعنی سزا دے گا)۔ کم سن ہونے کے باوجودیہ سن کر آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ خوفِ خدا سے سہم گئے اور ہمشیرہ سے اصرار کرنے لگے : “ بولو ، اللہ پاک مجھے نہیں مارے گا ، ۔ ۔ ۔ ۔ بولو ، اللہ پاک مجھے نہیں مارے گا ، ۔ ۔ ۔ ۔ بولو ، اللہ پاک مجھے نہیں مارے گا۔ “ آخرِ کار ہمشیرہ سے یہ کہلوا کر ہی دم لیا۔ (تعارف امیر اہلسنت ، ص 28)

عشقِ رسول :

حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا : “ تم میں کوئی اس وقت تک (کامل) مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد ، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ “ (بخاری ، کتاب الایمان ، باب حب الرسول من الایمان ، ۱ / ۱۷ ، حدیث : ۱۴)

    سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے بھرپور محبت کا نتیجہ ہے کہ امیرِ اہلِسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زندگی سنّتِ مصطفٰے کے سانچے میں ڈھلی ہوئی نظر آتی ہے۔ آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عاشقِ رسول ہونا