Book Name:Faizane Ameer-e-Ahl-e-Sunnat

جن میں سے اِصلاحِ امت کے جذبے سے سَرشار دل ، چٹانوں سے زیادہ مضبوط حوصلہ ، معاملہ فہمی کی حیرت انگیز صلاحیت ، نیکی کی دعوت میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے اور مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمّت سرِ فہرست ہیں۔

امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے کثرتِ مطالعہ اور اَکابر علَمائے کرام کی صحبت کی بدولت شَرْعی احکام پر حیرت انگیز دسترس حاصل کی ، یوں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی شخصیّت اِردگِرد کو منوّر کرنے والا ہیرا بَن گئی۔ جوانی کے زمانے میں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک عرصے تک نور مسجد میٹھادر میں اِمامت کے فرائض سَرانجام دئیے۔ معاشرے میں بے عملی کو طوفان کی صورت اِخْتِیار کرتا ہوا دیکھ کر آپ نے بے عملی کے آسیب سے چھٹکارا دلانے کے لئے عملاً کوششیں فرمائیں۔ مسجد میں آنے والے نَمازیوں کی مدنی تربیَت اور مساجد سے دور مسلمانوں کا ناطہ مسجد سے جوڑنے کے لئے پُراثر نصیحت اور خیر خواہی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے خوشی غمی میں شرکت نے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو ہر دل عزیز بنا دیا۔ مقصد بڑا اور لگن سچی ہو تو منزل تک پہنچنے کے اسباب خود ہی پیدا ہوجاتے ہیں ، چونکہ آپ پر امت کی اِصلاح کی دُھن سوار تھی ، آپ کی لگن سچی اور مقصد نیک تھا اسی لئے آپ کی پُراثر دعوت کو بےپناہ مقبولیت ملی۔ (ماہنامہ فیضان مدینہ ، رمضان المبارک 1439)

فیضان امیر اہلسنّت :

امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی احساسِ ذِمَّہ داری اور تقویٰ و پرہیز گاری کی بَرَکتیں “ دعوتِ اسلامی “ سے وابستہ ہونے والے اسلامی بھائیوں میں بھی منتقل ہونا شروع ہوئیں ، جنہوں نے فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سنتوں اور مستحبات پر عمل پیرا ہو کر نیکی کی دعوت کی ایسی دُھومیں مچائیں کہ لاکھوں مسلمانوں بالخُصوص نوجوانوں کو گناہوں سے توبہ کی توفیق ملی اور وہ تائب ہوکر صلوٰۃ وسنت کی راہ پر گامزن ہوگئے ۔ جو بے نمازی تھے نمازی بلکہ مسجدوں کے امام بن گئے ، بدنگاہی کرنے