Book Name:Faizane Ameer-e-Ahl-e-Sunnat

والے نگاہیں نیچی رکھنے کی سنت پر عمل کرنے کی سعادت پانے لگے ، زرق برق لباس پہن کر گلے میں دوپٹالٹکا کرتفریح گاہوں کی زینت بننے والیاں بے پردگی سے ایسی تائب ہوئیں کہ مَدَنی برقع ان کے لباس کا حصہ بن گیا ، ماں باپ سے گستاخانہ انداز اختیار کرنے والے باادب ہو گئے ، جس کی حَرَکتوں کی وجہ سے کبھی پورا مَحلّہ بیزار تھا وہ سارے عَلاقے کی آنکھ کا تارا بن گیا ، چوری و ڈاکے کے عادی دوسروں کی عزت وآبرو کی حفاظت کرنے لگے ، کسی غریب کو دیکھ کر تکبر سے ناک بھوں چڑھانے والے عاجزی کے پیکر بن گئے ، ہر وقت حسد کی آگ میں جلنے والے دوسروں کوترقی کی دعائیں دینے لگے ، گانے سننے کے شوقین ، سنتوں بھرے بیانات اور مَدَنی مذاکرے  سننے کے عادی ہوگئے ، فحش کلامی کرنے والے نعتِ مصطفی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پڑھنے اور جُھومنے لگے ، یورپی ممالک کی رنگینیوں کو دیکھنے کے خواب اپنی آنکھوں میں سجانے والے کعبَہ مُشَرَّفہ وگنبدِخَضْرٰی کی زیارت کے لیے بے قرار رہنے لگے ، مال کی محبت میں گرفتار رہنے والے فکرِ آخِرت کی سوچ کے حامِل بن گئے ، شراب پینے والے عشقِ مصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جام پینے لگے ، فضولیات میں وقت برباد کرنے والے اپنا وقت عبادت میں گزارنے لگے ، فُحش رَسائل وڈائجسٹ کے شائق امیرِاَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ وعُلَمائے اہلسنّت دامت فیوضھم کے رسائل اور دیگر دینی کتب کا مطالَعہ کر نے لگے ، تفریح کی خاطرسفرکے عادی عاشقانِ رسول کے ہمراہ راہِ خدا  میں سفر کرنے والے بن گئے ، “ کھاؤپیو اور جان بناؤ “ کے نعرے کو اپنی زندگی کا مقصدسمجھنے والوں نے اس مَدَنی مقصد کو اپنا لیا کہ “ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ ان شآء اللہ “ امیر اہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا یہ فیضان صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہا بلکہ کفر کے اندھیرے میں بھٹکنے والے کثیر غیر مسلموں کو بھی نُورِ اسلام نصیب ہوا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد