Book Name:Iman Ki Hifazat

بہن بھائیوں اور  دوستوں کی شکل میں آکر ایمان والوں کے ایمان سے نہایت خطرناک انداز  میں کھیلتا اور دولت ِ ایمان کو ضائع کرنے کے لئے مختلف طریقے آزماتا ہے ، ہمارے بُزرگان ِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن موت کے وقت ایمان سلامت  رہنے کے بارے میں بہت غمگین  رہتے تھے ، جیسا کہ

                             حضرت  منصوربن عماررَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب بندے کی موت کا وقت قریب آتا ہے تومرنے والے کی حالت5 طرح کی ہوتی ہے : (1)مال ، وارث کے لئے ، (2)روح ، موت کے فرشتے کے لئے ، (3)گوشت ، کیڑوں کے لئے ، (4)ہڈیاں ، مٹی کے لئے اور(5)نیکیاں ، قیامت کے دن اپنے حق کا مطالبہ کرنے والوں کے لئے ہوتی ہیں۔ مزید فرماتے ہیں : وارث ما ل لے جائے تو قابلِ برداشت ہے ، اسی طرح موت کا  فرشتہ روح لے جائےتو بھی درست ہے مگر اے کا ش!موت کے وقت شیطان ایمان نہ لے جائے ورنہ اللہ پاک سے جدائی ہوجائے گی ، ہم اس سے اللہپاک کی پناہ طلب کرتے ہیں کیونکہ اگرسب جُدائیاں ایک طرف جمع ہوجائیں اور ربِّ کریم کی جُدائی ایک طرف ہو تو یہ تمام جُدائیوں سے زیادہ  بھاری ہے جسے کوئی برداشت نہیں کرسکتا۔ (حکایتیں اور نصیحتیں ، ص۳۷ ملخصا)

               پیارے پیارےاسلامی بھائیو!اللہ نہ کرے ہمارے بُرے اعمال کی وجہ سے  اگر مرتےوقتاللہ پاک اور اس کےحبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فضل و کرم شامل ِحال نہ رہا ، شیطان مردُود غالب آگیا اورمَعَاذَاللہایمان برباد ہوگیاتو خدا پاک کی قسم!ذِلت و رسوائی مقدر ہوجائے گی اور مرنے کے بعدہمیشہ ہمیشہ کے لئے دوزخ کی دہکتی ہوئی آگ میں  جھونک دِیا جائے گااور  جہنم کا عذاب اس قدر شدید  ہوگا کہ  ہمارے نازک بد ن اس کو برداشت نہیں  کر سکیں  گے۔

پارہ16سُوْرَۃُ الْکَہْف کی آیت نمبر105تا107 میں ارشادِباری ہے :