Book Name:Iman Ki Hifazat

سبب(Cause)بنتا ہے ، دنیا میں چاہے جتنے بھی نیک اعمال کرلئے جائیں مگر خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا تو کسی بھی نیک عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْمِ یعنی اعمال کا دار ومدار خاتمے پر ہے۔ (بخاری ، کتاب القدر ، ۴ / ۲۷۴ حدیث : ۶۶۰۷)

ایمان  کی اَہَمِّیَّت اور اس کی حفاظت کے متعلق اللہ پاک پارہ 24 سورۂ حٰمٓ السَجْدَہ کی آیت نمبر 30میں  ارشادفرماتا ہے :

اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْهِمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ(۳۰)  ۲۴ ، حم السجدہ : ۳۰)

تَرْجَمَۂ کنز ُالعِرفان : بیشک جنہوں نے کہا ہمارا ربّ اللہ ہے پھر اس پر  ثابت قدم  رہے اُن پر فرشتے اُترتے ہیں(اور کہتے ہیں)کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت پر خوش ہوجاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ۔

تفسیر “ صراطُ الْجِنَانمیں لکھا ہے : بیشک وہ لوگ جنہوں نے اللہ پاک کے ربّ ہونے اور اس کی وحدانیّت(یعنی ایک ہونے ) کااِقرار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ربّ صرفاللہ پاک ہے ، پھر وہ اس اقرار  اور اس کے تقاضوں  پر ثابت قدم رہے ، ان پراللہ پاک کی طرف سے فرشتے اُترتے ہیں  اور انہیں  یہ بشارت(خوش خبری)دیتے ہوئے کہتے ہیں  کہ تم آخرت میں  پیش آنے والے حالات سے نہ ڈرو اور اہل و عیال(گھروالوں)وغیرہ میں  سے جو کچھ پیچھے چھوڑ آئے اس کا نہ غم کرو اور اُس جنت پر خوش ہوجاؤجس کا تم سے دنیا میںاللہ پاک کے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مُقَدّس زبان سے وعدہ(Promise)کیا جاتا تھا۔ (روح البیان ، پ۲۴ ، حٰمٓ السجدۃ ، تحت الآیۃ : ۳۰ ، ۸ / ۲۵۴-۲۵۵ ملتقطاً) (صراط الجنان ، ۸ / ۶۳۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد