Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy

میں اپنے ہاتھ بھی قابُو میں نہ رکھ پاؤں تو کس چیز پر قابُو رکھ سکوں گا۔ اب آقائے نامدار ، مکی مدنی تاجدا ر  صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا :   بس پھر اپنی زبان سے ہمیشہ اچھی بات ہی کہو اور تمہارے ہاتھ بھلائی کے عِلاوہ کسی طرف نہ اُٹھیں۔([1])

حضرت انس بن مالک  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  فرماتے ہیں : سرور عالم ، نورِ  مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : بندے کا ایمان درست نہیں ہوتا ، جب تک کہ اُس کا دِل درست نہ ہو اور بندے کا دِل درست نہیں ہو سکتا ، جب تک کہ اس کی زبان درست نہ ہو جائے۔  ([2])

یارَبّ! نہ ضرورت کے سوا کچھ کبھی بولوں                                              اللہ! زباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ

زبان زہریلے سانپ کی طرح ہے

کُل تقریباً  18ہزار عالَم (یعنی جہان) ہیں ، خواب بھی ایک جہان ہے ، جسے عالَمِ رُؤیَا کہا جاتا ہے۔ عالَمِ رؤیا (یعنی خواب) میں ہماری زبان سے نکلنے والے الفاظ کو سانپ کی صُورت میں دکھایا جاتا ہے۔ امام اِبْنِ سیرین  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  عِلْمِ تعبیر کے بہت بڑے امام ہیں ۔ آپ فرماتے ہیں : اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ اس کے منہ سے سانپ نکلا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ اس بندے کی زبان سے ایسا لفظ نکلے گا ، جو اس کے لئے وبالِ جان بَن جائے گا۔ ([3])

اللہ! اللہ! اے عاشقانِ رسول! اندازہ کیجئے! سانپ زہریلا جانور ہے ، اسی طرح ہماری زبان بھی خطرناک ترین عُضْو ہے ، زبان کو 32 دانتوں کے پہرے میں رکھا گیا ہے ، اس کے باوُجُود یہ قابو میں نہیں آتی ، جب یہ زہر اگلتی ہے تو صِرْف جان ہی کو نہیں بلکہ بعض دفعہ ایمان کو بھی سخت نقصان پہنچا دیتی ہے۔


 

 



[1]...معجم كبير ، جلد : 1 ، صفحہ : 218 ، حديث : 816۔

[2]...مسند امام احمد ، مسند انس بن مالك ، جلد :  5 ، صفحہ : 432 ، حديث : 12897۔

[3]...تعبیر الرؤیا (مترجم) ، صفحہ : 414۔