Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy
ہمارے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : آدمی (نیکیاں کرتے ہوئے) جنّت کے قریب ہوتا جاتا ہے ، ہوتا جاتا ہے ، یہاں تک کہ اُس کے اور جنّت کے درمیان ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے ، پھر وہ بندہ اپنی زبان سے ایک ایسا لفظ نکالتا ہے ، جس کے سبب اسے جنّت سے دُور کر دیا جاتا ہے۔ ([1])
بک بک کی یہ عادَت نہ سرِ حشر پھنسا دے اللہ! زباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ
ہر لفظ کا کس طرح حساب آہ! میں دُوں گا اللہ! زباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! زبان کیسی خطرناک چیزہے۔ اللہ پاک ہمیں زبان کی حفاظت نصیب فرمائے۔ نفسِ اَمَّارہ کی اِصْلاح کے لئے پہلا ہتھیار جو ضروری ہے : خنجرِ خاموشی۔ خاموشی اختیار کریں ، زبان کا درست استعمال کریں ، بولنے سے پہلے تولنے کی عادَت بنائیں ، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ الْکَرِیْم!نفسِ اَمَّارہ کی اِصْلاح ہو گی اور ذوقِ رمضان برقرار رہے گا۔
پیارے اسلامی بھائیو! نفسِ اَمَّارہ کی اِصْلاح کے لئے دوسرا ہتھیار ہے : شمشیرِ جُوع (یعنی بھوک کی تلوار)۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اَلْجُوْعُ رَاْسُ مَالِنَا یعنی بھوک ہمارا سرمایہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اولیائے کرام کو جو وُسعت ، سلامتی ، عبادت میں لذت اور عِلْمِ نافِع