Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy
بخش دے میری ساری خطائیں کھول دے مجھ پر اپنی عطائیں
برسادے رَحمت کی بَرکھا یااللہ مری جھولی بھر دے
خیر! اللہ پاک نے ہمیں بخشش و مغفرت کا ایسا ذریعہ عطا فرمایا ، ہم پر لازم ہے کہ زبان سے بھی اس کا شکر ادا کریں اور ساتھ ہی ساتھ عملی طور پر بھی شکر کی ادائیگی کے لئے گُنَاہوں سے بچیں ، ماہِ رمضان اب چند دِن کا مہمان ہے ، جلد ہی رخصت ہو جائے گا ، اَصْل شکرِ رمضان یہ ہے کہ ہم ماہِ رمضان کے بعد بھی ذوقِ رمضان برقرار رکھیں اور گُنَاہوں سے بچ کر نیکیوں بھری زندگی گزاریں ، اے کاش!ماہِ رمضان کے صدقے میں ساراسال ہی ہمیں پانچوں نمازیں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ مسجد کی پہلی صف میں اداکرنے کی سعادت ملتی رہے ، ہماری کبھی بھی نمازقضا نہ ہو۔ تلاوتِ قرآن کا ذوق و شوق بھی باقی رہے ، اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
شُکر کسے کہتے ہیں
امامُ الطَّائِفہ (یعنی اولیا کے امام) حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر مبارک 7 سال تھی ، آپ حضرت سری سقطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں رہا کرتے تھے ، ایک روز حضرت سری سقطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف فرما تھے ، دیگر لوگ بھی حاضِر تھے ، شُکر کے متعلق بات چل رہی تھی ، حضرت سری سقطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے فرمایا : بیٹا! تم بتاؤ! شُکر کیا ہے؟حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا : اَنْ لَّا تَعْصِیَ اللہَ بِنِعْمَۃٍ یعنی نعمت کے بدلے میں اللہ پاک کی نافرمانی نہ کرنا ، یہ شُکر ہے۔ ([1])