Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy

معلوم ہوا اَصْل شُکر تو یہی ہے کہ آدمی کو نعمت ملے تو گُنَاہوں میں مَصْرُوف ہونے کے بجائے ، اللہ پاک کا فرمانبردار بنے۔ اللہ پاک ہمیں ماہِ رمضان کی نعمتوں پر خوب خوب شُکر ادا کرنے ، رمضان کے بعد بھی ذوقِ رمضان برقرار رکھنے اور نیکیوں بھری زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ۔

ماہِ رمضاں کا غم عطا فرما                        یاخُدا! چشمِ نَم عطا فرما

ماہِ رمضاں کے عشق میں رونا                   دو    جہاں     کے    لئے     سعادت     ہے([1])

نیک لوگوں کی ایک دُعا

اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں عقلمند و نیک لوگوں کی ایک دُعا ذِکْر فرمائی ہے ، چنانچہ پارہ 3 ، سورۂ آلِ عمران ، آیت نمبر8 میں ارشاد ہوتا ہے :

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةًۚ-اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ(۸)  

(پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران : 8)

ترجَمۂ کنزالایمان : اے رب ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں  اپنے  پاس سے رحمت عطا کر بے شک تُو ہے  بڑا دینے والا ۔

الحمد لِلّٰہ! ماہِ رمضان میں دِل ہدایت پاتے ہیں*نمازیوں کی تعداد بڑھتی ہے *تلاوت کرنے والوں کی تعداد میں اِضافہ ہوتا ہے*تراویح* اعتکاف* صدقہ *خیرات*مسلمانوں کی خیر خواہی وغیرہ کئی طرح کی نیکیوں میں نسبتاً اِضافہ ہی ہوتا ہے ، یقیناً یہ ہدایت ہی ہے ، اب ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کریں


 

 



[1]...وسائل فردوس ، صفحہ : 30۔