Book Name:Jahannam Se Chutkara Kaise Mila

اَہْلِ جہنّم کا کھانا

اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا : لَوۡاَنَّ قَطۡرَةً مِّنَ الزَّقُّوۡمِ قُطِرَتۡ فِىۡ بِحَارِ الدُّنۡيَا لَاَفۡسَدَتۡ عَلٰى اَهۡلِ الدُّنۡيَا مَعَايِشَهُمۡ یعنی اگر زَقُّوْم (تھوہر جو دوزخیوں کو کھانے کے لئے دیا جائے گا ، اس)  کا ایک قطرہ دنیا کے سمندروں میں گرا دیا جائے تو دنیا والوں پر ان  کے اسبابِ زندگی کو خراب کردے ۔ ([1])

اَہْلِ جہنّم ہر بھلائی سے مایُوس ہو جائیں گے

ترمذی شریف کی ایک طویل حدیثِ پاک میں ہے ، اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا : اَہْلِ جہنّم پر بھوک کا عذاب ڈالا جائے گا ، پَس وہ کھانا مانگیں گے تو انہیں آگ کے کانٹے کھانے کو ملیں گے ، یہ کانٹے نہ تو بھوک مٹائیں گے ، نہ کچھ فائدہ دیں گے ، پھر اَہْلِ جہنّم کھانا مانگیں گے تو انہیں گلے میں پھنستا کھانا دیا جائے گا ، اب انہیں یاد آئے گا کہ دُنیا میں جب کھانا گلے میں اٹکتا تھا تو پانی پیا کرتے تھے ، لہٰذا اب یہ پانی مانگیں گے تو انہیں کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا ، جب وہ پانی ان کے چہروں کے قریب ہو گا تو ان کے چہروں کو بھون کر رکھ دے گا اور جب وہ پانی ان کے پیٹوں میں جائے گا تو ان کے پیٹ کے اندر کی ہر چیز کاٹ دے گا۔

اب اہلِ جہنّم تنگ آ کر داروغَۂ جہنّم کو پُکاریں گے اور عرض کریں گے :

ادْعُوْا رَبَّكُمْ یُخَفِّفْ عَنَّا یَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ(۴۹)   (پارہ : 24 ، سورۂ مؤمن : 49)

ترجَمہ کنزُ الایمان : اپنے رب سے دعا کرو ہم پر عذاب کا ایک دن ہلکا کردے۔


 

 



[1]...معجم الاوسط ، جلد : 5 ، صفحہ : 338 ، حدیث : 7525۔