Book Name:Jahannam Se Chutkara Kaise Mila

کفارِ بَد اَطْوار نے دھوکے سے آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو گرفتار کر لیا اور انتہائی بےدردی و سفّاکی سے آپ کی ناک ، کان کاٹ ڈالے اور آنکھیں نکال لیں ، اس وقت اس ولیِ کامِل کی بےکسی پر رَبُّ العِزَّت کی غیرت کو جوش آیا ، چنانچہ فوراً ہی کفارِ بَد اَطْوار پر اللہ پاک کا قَہر برسا اور یہ سب زمین میں دھنس گئے۔ ([1])  

تفسیرِ عزیزی میں ہے : اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے جب حضرت شمعون  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی عبادات اور تکالیف وغیرہ کے متعلق بتایا تو صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   کو حضرت شمعون  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   پر بڑا رشک آیا اور ماہِ نبوت ، آقائے رحمت  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی خدمتِ بابرکت میں عرض گزار ہوئے : یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! ہمیں تو بہت تھوڑی عُمریں ملی ہیں ، اس میں بھی کچھ حِصّہ نیند میں گزر جاتا ہے تو کچھ رزقِ حلال کی تلاش میں ، لہٰذا ہم تو حضرت شَمْعُون  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی طرح عبادت کر ہی نہیں سکتے؟ یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! یوں بنی اسرائیل ہم سے عبادت میں بڑھ جائیں گے؟ صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   کی یہ حسرت بھری بات سُن کر غمخوار نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم  غمگین ہو گئے۔

اِدھر محبوبِ رَبِّ اکبر ، مکے مدینے کے تاجور  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کا دِل مبارک رنجیدہ ہوا ، اُدھر اللہ پاک کی رحمت جوش پر آئی اور اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی تسلی کے لئے آپ کو لَیْلَۃُ الْقَدْر کا تحفہ عطا فرمایا۔ ([2]) چنانچہ ارشاد ہوا :    


 

 



[1]...مکاشفۃ القلوب ، باب  فضل لیلۃ القدر ، صفحہ : 460 ماخوذاً۔

[2]...تفسیر عزیزی ، پارہ : 30 ، سورۂ قدر ، صفحہ : 350۔