Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

عرض کیا: اے ابودرداء   رَضِیَ اللہُ عنہ  ! مجھے معلوم ہوا کہ آپ رسولِ اکرم، نورِ مجسم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی ایک حدیث بیان فرماتے ہیں، میں وہ حدیثِ پاک سیکھنے کے لئے مدینۂ منورہ سے آیا ہوں۔ حضرت ابودرداء   رَضِیَ اللہُ عنہ   نے فرمایا: کیا تم تجارت کے لئے نہیں آئے؟ عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: تجارت کے عِلاوہ (دمشق میں) تمہیں کوئی اور کام ہو، جس کے لئے تم آئے ہو ؟ عرض کیا: نہیں (میں تو صِرْف حدیثِ  رسول سیکھنے کے لئے اتنی دور سے حاضِر ہوا ہوں، اس کے عِلاوہ میرا کوئی اور مقصد نہیں ہے)۔ اس پر حضرت ابو درداء   رَضِیَ اللہُ عنہ   نے طالِبِ عِلْمِ دین کے فضائِل بیان کرتے ہوئے فرمایا: میں نے اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو فرماتے سُنا: *جو عِلْمِ (دِین) سیکھنے کے لئے کسی رستے پر چلے، اللہ پاک اس کے لئے جنّت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے *بےشک فرشتے طالِبِ عِلْمِ (دِین) سے خوش ہو کر، اس کے لئے اپنے پَر بچھا دیتے ہیں *بےشک زمین و آسمان کی تمام مخلوق، یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں بھی طالِبِ عِلْمِ (دین) کے لئے دُعائے مغفرت کرتی ہیں *بےشک عالِم کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی فضیلت ستاروں پر *بےشک عُلَما انبیا کے وارِث ہیں، بے شک انبیائے کرام علیہمُ السَّلام ورثے میں دِرْہم و دِینار (یعنی مال و دولت) نہیں چھوڑتے، انبیائے کرام علیہمُ السَّلام تو ورثے میں صِرْف عِلْم چھوڑتے ہیں، پَس جس نے عِلْمِ (دین) حاصِل کیا، اس نے بڑا حِصَّہ حاصِل کر لیا۔([1])

عِلْمِ دین سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں

سُبْحٰن اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! طالِبِ عِلْمِ دین کی کیسی بلند شان ہے،


 

 



[1]...ابن ماجہ، مقدمہ، باب فضل العلم، صفحہ:49، حدیث:223۔