Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

اتنے بلند رُتبہ رسول، رسولِ مقبول  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  فرما رہے ہیں کہ عالِمِ (دِین) کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہی ہے جیسی میری فضیلت کم رُتبہ  اُمّتی پر ہے۔

اب ہم نے غور کرنا ہے، سب سے کم رُتبہ اُمّتی کون ہے؟ اور ہمارے آقا و مولیٰ مکی مدنی  مصطفےٰ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی اُس پر فضیلت کتنی ہے؟اِسے یقینی طور پر تو نہیں کہا جا سکتا، البتہ عُلَمائے کرام نے اس کا ایک اندازہ لگایاہے،  عُلما فرماتے ہیں: *سب سے کم درجہ اُمّتی وہ ہے، جس کے دِل میں ایمان کا نُور تو موجود ہے مگر اس کی زِندگی گُنَاہوں میں گزر رہی ہے، یہ سب سے کم درجہ ہے *پھر اس کے اُوپر مؤمنِ صالِح یعنی نیک مسلمان کا درجہ ہے *پھر اس کے اُوپر شہید کا درجہ ہے *پھر اس کے اُوپر متقی پرہیز گار کا درجہ ہے *متقی پرہیز گار سے اُوپرولی کا درجہ ہے *عام اولیا سے اُوپر اَوْتاد ہیں *اَوْتاد سے اوپر اَبْدَال *ابدال سے اُوپر قُطْبُ * قُطْبُ سے اُوپر قُطْبُ الاَقْطاب * قُطْبُ الْاَقْطاب سے اُوپر غوث * غوث سے اُوپر غوثِ اعظم * پھر اسی طرح وِلایت کے درجات ہیں * ان تمام درجاتِ وِلایت میں اونچا درجہ صحابی کا ہے * صحابہ کرام علیہمُ الرِّضْوَان میں اُونچا درجہ انصاری صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کا ہے * انصار سے اُوپر مہاجرین کا درجہ * مہاجرین میں سب سے اونچا درجہ صِدِّیق کا * صدیق سے اُوپر نبی * نبی سے اُوپر رسول * رسول سے اُوپر انبیائے اُولُو العَزْم * انبیائے اُولُو العزم میں اُوپر حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیہ السَّلام کا درجہ * اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیہ السَّلام سے اُوپر خاتَمُ النَّبِیین، رَحْمَۃُلِّلْعَالَمِیْن، حبیبِ رَبُّ الْعَالَمِیْن کا درجہ ہے۔ ([1])


 

 



[1]...شانِ حبیب الرحمٰن، صفحہ:125ملتقطاً۔