Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

آقا، مدینے والے مصطفےٰ، دوجہاں کے داتا  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے مبارک فرمان پر دھیان لگائیں، عِلْمِ دین سیکھنے میں مَصْرُوف ہو جائیں، پریشانیاں آئیں گی، مشکلات آئیں گی، قربانیاں بھی دینی پڑ سکتی ہیں مگر کوئی بات نہیں، اِنْ شَآءَ اللّٰہُ الْکَرِیْم!اللہ پاک ان غموں اور پریشانیوں سے نجات عطا فرمائے گا اور رِزْق کا بھی ایسی جگہ سے انتظام فرما دے گا، جہاں سے ہمارا وَہم و گمان بھی نہیں ہو گا۔

حاکِمِ وقت نے طلبائے عِلْمِ دین سے معذرت کی

حضرت ابو الحسن فقیہ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: ہم مشہور مُحَدِّث حضرت حسن بن سفیان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خِدْمت میں رہا کرتے تھے، ایک بار آپ نے فرمایا: جب مجھے عِلْمِ دین سیکھنے کا شوق ہوا ، اس وقت میں نوجوان تھا، ہم چند دوست مِل کر عِلْمِ دین حاصِل کرنے کے لئے مِصْر کی طرف روانہ ہو گئے، اب ہم نے استاد تلاش کرنا تھا، بڑی تلاش کے بعد ہم اس زمانے کے بہت بڑے مُحَدِّث صاحب کے پاس پہنچے، وہ ہمیں روزانہ اَحادِیث لکھوایا کرتے۔

 ہم سب دوست ایک مسجد میں رہتے تھے، پردیس تھا، غربت تھی، تنگدستی تھی، کوئی ہماری مشقتوں اور تکلیفوں سے واقِف نہیں تھا، ہم نے بھی کبھی کسی کے سامنے اپنی مشقت کا رونا نہیں رویا تھا۔ ایک بار یوں ہوا کہ ہمارے پاس جتنے پیسے تھے، سب ختم ہو گئے، فاقہ کشی شروع ہوئی، یہاں تک کہ ہم نے 3 دِن اور 3 راتیں بھوکے رہ کر گزار دیں، بھوک کی وجہ سے کمزوری بڑھ گئی، چلنا پھرنا بھی دشوار ہو گیا۔

حضرت حَسَن بن سفیان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: اسی بھوک کی حالت میں چوتھا دِن بھی آگیا، اب تو کمزوری کی انتہا ہی ہو چکی تھی، چنانچہ میں مسجد کے ایک کونے میں گیا اور نماز