Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: کیا سیکھنے آئے ہو؟ حضرت صَفْوان   رَضِیَ اللہُ عنہ   نے عرض کیا: یارسولَ اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میں مکہ مکرمہ سے مسلسل سفر کرتے ہوئے آپ کی خدمت میں موزوں پر مسح کے متعلق مسئلہ پوچھنے حاضِر ہوا ہوں۔([1])

سُبْحٰن اللہ! سُبْحٰن اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! عِلْمِ دین سے کیسی محبت ہے! حضرت صَفْوان   رَضِیَ اللہُ عنہ   صِرْف ایک مسئلہ پوچھنے کے لئے اتنی دُور سے سَفر کر کے حاضِر ہوئے۔ اور ہمارے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خوشی کا انداز بھی دیکھئے! آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے کس پیارے  انداز میں طالِبِ عِلْمِ دین کا استقبال فرمایا اور انہیں طلبِ عِلْمِ دین کے فضائِل سنائے۔

(11):عِلْمِ دین کی برکت سے قبر روشن ہوتی ہے

حضرت کعبُ الاَحْبار   رَضِیَ اللہُ عنہ   فرماتے ہیں: اللہ پاک نے اپنے نبی حضرت موسیٰ عَلَیہ السَّلام کی طرف وحی فرمائی: (اے موسیٰ!) بھلائی کی باتیں سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ! بے شک میں عِلْمِ(دین) سکھانے والوں اور سیکھنے والوں کی قبریں روشن فرماؤں گا، انہیں قبر میں بالکل وحشت نہیں ہو گی۔([2])

راہِ عِلْمِ دین کی رکاوٹیں

 اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! عِلْمِ دین کے کیسے کیسے فضائِل ہیں مگر افسوس! ہماری غفلت...! نفس سستی دِلاتا ہے، محنت و مشقت سے دُور بھاگتا ہے، شیطان وسوسے ڈالتا


 

 



[1]...جامع بیان العلم وفضلہ، جلد:1، صفحہ:164، حدیث:162۔

[2]...جامع بیان العلم وفضلہ، جلد:1، صفحہ:240، حدیث:324۔