Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

بیان سننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے: اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّةُ الصَّادِقَةُ سچی نیت  اَفْضَل تَرین عَمَل ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول ! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادَت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنَّت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے! *عِلْمِ دِین سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا *بااَدب بیٹھوں گا *اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا *جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

طالِبِ عِلْمِ دین پر  کرم ہو گیا... (ایمان افروز واقعہ)

حضرت یحیٰ بن یحیٰ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مفتئ مدینہ، حضرت مالِک بن انس  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے شاگرد ہیں، فرماتے ہیں: پہلے دِن جب میں حضرت امام مالِک بن انس  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خدمت میں پڑھنے کے لئے حاضِر ہوا، آپ نے میرا نام پوچھا، پھر فرمایا: اللہ! اللہ! اے یحیٰ! عِلْمِ دین سیکھنے میں خوب کوشش کرو...! تمہاری ترغیب کے لئے میں تمہیں ایک واقعہ سُناتا ہوں۔ ایک مرتبہ مُلْکِ شام سے تمہاری ہی عمر کا ایک نوجوان مدینۂ منورہ میں عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے آیا، وہ ہمارے ساتھ پڑھتا تھا، دورانِ طالبِ علمی ہی اسے موت آگئی، میں نے اس نوجوان کے جنازے جیسا کسی کا جنازہ نہیں دیکھا، مدینۂ منورہ کا کوئی عالِم، کوئی طالِبِ عِلْم ایسا نہیں تھا جو اس کے جنازے پر نہ آیا ہو، اس وقت کے بہت بڑے عالِمِ دین  حضرت ربیعہ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی، پھر حضرت ربیعہ، حضرت زید بن اسلم، حضرت یحیٰ


 

 



[1]...جامع صغیر، صفحہ:81، حدیث:1284۔