Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

ہے، کبھی عزّت و شہرت کی طلب میں لگاتا ہے، کبھی مال و دولت کی حِرْص میں مبتلا کرتا ہے، دِل میں وسوسے آتے ہیں کہ اگر عِلْمِ دین سیکھنے میں لگ گیا تو کماؤں گا کیسے، کھاؤں گا کہاں سے؟ اتنا بڑا بزنس ہے، وقت کہاں سے نکالوں گا، دُکان نہیں چھوڑ سکتا، نوکری سے وقت نہیں ملتا، اس کے عِلاوہ اور طرح طرح کے وسوسے دِلا کر شیطان خبیث ہمیں عِلْمِ دین کی دولت سے محروم کر دیتا ہے۔

شیطان طالِبِ عِلْمِ دین کا سب سے بڑا دُشمن

مکتبۃ المدینہ کی کتابملفوظاتِ اعلیٰ حضرتمیں ہے: بعدِنَمازِ عصر شیاطین سمند ر پر جَمع ہوتے ہیں، اِبلیس کا تَخت لگتاہے،شیاطین کی کارگُزاری پیش ہوتی ہے، کوئی کہتا ہے:اس نےاتنی شرابیں پلائیں ، کوئی کہتا ہے ،اِس نے اِتنی بدکاریاں کروا ئیں(شیطان نے )سب کی سُنیں۔ کسی نے کہا:میں نےآج فُلاں طالِبِ علمِ (دین) کو پڑھنے سے باز رکھا ۔ (شیطان یہ)سنتے ہی تَخت پر سے اُچھل پڑا اور اس کو گلے سے لگا لیا اور کہا: اَنْتَ اَنْتَ(یعنی)تُو نے (زبردست ) کام کیا۔ باقی  شیاطین یہ کیفیت دیکھ کر جل گئے کہ اُنہوں نے اِتنے بڑے بڑے کام کئے،ان کو کچھ نہ کہا  اور اس (شیطان کے چَیلے)کو(طالبِ علم دین کو صِرف ایک چھٹی کروا دینے پر)اتنی شاباش دی!اِبلیس بولا: تمہیں نہیں معلوم جو کچھ تم نے کیا،سب اِسی(علمِ دین پڑھنے سے روکنے والے) کا صدقہ ہے۔اگر(دِینی)عِلْم ہوتا تو وہ (لوگ)گُناہ نہ کرتے۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا شیطان کا سب سے بڑا ہدف مسلمانوں کو عِلْمِ دین سے روکنا ہے کہ اگر مسلمان عِلْمِ دِین سیکھنے سے رُک جائے تو اس کا گُنَاہوں سے باز رہنا


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، صفحہ:356۔