Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

بن سعید اور حضرت ابنِ شہاب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ م(یعنی اس وقت کے بہت بڑے بڑے عُلمائے کرام) نے اسے قبر میں اُتارا۔

 اس خوش نصیب طالِبِ عِلْم کی وفات کے تیسرے دِن ایک شخص نے اسے خواب میں دیکھا، کیا دیکھتا ہے: ایک خوبصورت نوجوان ہے، اس نے سفید لباس پہنا ہے، سبز عمامہ سر پر سجایا ہے اور ایک خوبصورت گھوڑے پر بیٹھا آسمان سے اُتر رہا ہے، خواب دیکھنے والے نے اس کا یہ مقام و مرتبہ دیکھ کر حیرانی سے پوچھا: اے نوجوان! تم اس مقام پر کیسے پہنچے؟ نوجوان نے کہا: مجھے میرے عِلْمِ دِین نے یہاں تک پہنچایا، عِلْم کا ہر وہ باب جو میں نے سیکھا تھا، اللہ پاک نے ہر باب کے بدلے مجھے جنّت میں ایک درجہ عطا فرمایا، پس عِلْمِ دین کی برکت سے مجھے درجات ملتے گئے، ملتے گئے، اگرچہ میں طالِبِ عِلْم تھا مگر اللہ پاک کے فضل وکرم سے عُلَما کے درجے تک پہنچا دیا گیا، اللہ پاک نے فرشتوں کو حکم دیا: میرے انبیائے کرام عَلَیہمُ السّلام کے وارثوں کے درجات بلند کرو! بےشک میں نے اپنے ذِمّۂ کرم پر لازِم کیا ہے کہ جو بھی عالِمِ دین ہو یا طالِبِ عِلْمِ دِین ہو، اُن سب کو ایک ہی درجے میں رکھا جائے گا۔ وہ خوش نصیب طالِبِ عِلْم بولا: میں بھی طالِبِ عِلْمِ دین تھا، پَس اللہ پاک نے مجھے بلند درجات عطا فرمائے، یہاں تک کہ میرے اور رسولِ اکرمِ نورِ  مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے درمیان صِرْف 2 درجات کا فاصِلہ رِہ گیا، ایک درجہ وہ جہاں سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  دیگر انبیائے کرام عَلَیہمُ السّلام کے ساتھ تشریف فرما ہیں اور دوسرا درجہ وہ جہاں صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان اور پچھلے نبیوں پر ایمان لانے والے موجود ہیں، ان 2درجات کے بعد جو درجہ ہے وہ عُلَمائے کرام اور طُلَبائے عِلْمِ دِین کے لئے ہے۔ طالِبِ عِلْمِ دین  نے اللہ پاک