Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

کی عنایات کا مزید ذِکْر کرتے ہوئے کہا: میں جب عُلَمائے کرام والے درجے میں پہنچا تو وہاں موجود عُلَمائے کرام نے میرا خوب اچھے طریقے  سے استقبال کیا، پھر اللہ پاک نے ہمیں خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا: اے گروہِ عُلَما...! یہ میری جنّت ہے، یہ میں نے تمہیں عطا کی، یہ میری رِضا ہے، بےشک میں تم سے راضِی ہوا، میں تمہیں عطا فرماؤں گا، جس کی تم خواہش کرو گے اور جس جس کی تم شفاعت کرو گے، میں تمہاری شفاعت قبول فرماؤں گا۔

یاخُدا میری مغفرت فرما                   باغِ فردوس مَرْحَمَت فرما

تُو گُنَاہوں کو کر معاف اللہ                  میری مقبول معذرت فرما

مصطفےٰ کا وسیلہ توبہ پر                      تُو عنایت مُدَاوَمَت فرما

موت ایماں پہ دے مدینے میں            اور محمود عاقِبت فرما

سرفراز اور سُرخرُو مولیٰ                    مجھ  کو  تُو  روزِ  آخرت  فرما([1])

علّامہ اِبْنِ بطّال  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  یہ ایمان افروز واقعہ لکھنے کے بعد فرماتے ہیں: یہ تمام فضائِل اُن کے لئے ہیں جو صرف و صرف اللہ پاک کی رضا کے لئے عِلْمِ دین سیکھیں اور اپنے عِلْم پر عَمَل بھی کریں۔([2])

آئیے! شیخِ طریقت، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کی زبانی بارگاہِ رسالت میں استغاثہ پیش کرتے ہیں:

گو ذلیل و خوار ہوں کر دو کرم               پر سگِ دربار ہوں کر دو کرم

آہ! پلّے کچھ نہیں حُسْنِ عَمَل                مفلس و نادار ہوں کر دو کرم


 

 



[1]...وسائلِ بخشش، صفحہ:75ملتقطاً۔

[2]...شرح صحیح بخاری لابن بطال، کتاب العلم، جلد:1، صفحہ:134و135۔