Book Name:Talib e Ilm e Deen Par Karam Ho Gaya

صحابئ رسول، سُلطانُ المفسرین، حضرت عبد اللہ بن عباس   رَضِیَ اللہُ عنہ  ما اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: عُلَمائے کرام  عام مؤمنین سے 700 درجے بلند ہوں گے اور ان کے ہر 2درجوں کے درمیان 500 سال کی مسافت (یعنی دُوری) ہو گی۔ ([1])

”عِلْم“ دِین کا قُطْب ہے

پیارے اسلامی بھائیو! غور تو فرمائیے! عِلْمِ دین کی کیسی بلند شان ہے کہ عُلَما کو روزِ قیامت عام لوگوں سے بہت اُونچے درجات ملیں گے۔ حُجّۃُ الاسلام امام محمد بن محمد غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: عِلْم کامیابی کی بنیاد اور دِین کا قُطْب ہے۔

عِلْم زندگی اور جہالت موت ہے

والِدِ اعلیٰ حضرت مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: دُنیا و آخرت میں کوئی کمال عِلْمِ دین کے بغیر حاصِل نہیں ہو سکتا اور یہاں تک کہ عِلْمِ دین کے بغیر ایمان بھی ناقِصْ رہتا ہے۔ اسی لئے عُلَما فرماتے ہیں: اَلْعِلْمُ بَابُ اللہِ الْاَقْرَب عِلْم اللہ پاک کی بارگاہ تک پہنچنے کا سب سے قریب ترین دروازہ ہے وَالْجَہْلُ اَعْظَمُ حِجَابٌ بَیْنَکَ وَ بَیْنَ اللہ اور جہالت تمہارے اور اللہ پاک کے درمیان سب سے بڑا حجاب (یعنی پردہ) ہے۔

مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں: عِلْم زِندگی اور جہالت موت ہے۔([2])

اللہ پاک ہم سب کو شوقِ عِلْمِ دِین نصیب فرمائے۔ آئیے! عِلْمِ دین کے فضائِل پر چند


 

 



[1]...قوت القلوب، جلد:1، صفحہ:241۔

[2]...فیضانِ علم و علما، صفحہ:7و8۔