Book Name:Ala Hazrat Aik Peer-e-Kamil
کے بغیر معرفت کے درجات طَے ہو پانا بہت دُشوار بلکہ ناممکن ہے۔ دیکھئے! اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں متقی لوگوں کو وسیلہ اختیار کرنے کا حکم دیا ، ارشاد ہوتا ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ (پارہ : 6 ، سورۂ مائدہ : 35)
ترجمہ کنز الایمان : اے ایمان والواللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔
مشہور مفسّر قرآن ، حکیم الاُمَّت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : اس آیت میں تقویٰ کے بعد وسیلے کی تلاش کا حکم دے کر بتایا گیا کہ کوئی متقی تقویٰ کے کسی بھی درجےپر پہنچ کر وسیلے سےبےنیاز نہیں ہو سکتا ، لہٰذا کوئی متقی مسلمان یہ نہ سمجھے کہ میں تو متقی ہو گیا اب مجھے اللہ پاک تک پہنچنے کے لئے کسی وسیلے کی ضرورت نہیں ، جیسےہر مومن اَعْمَال و تقویٰ کا حاجت مند ہے یونہی ہر متقی وسیلہ کا محتاج ہے۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پِیْرِ کامِل کی 4 شرائط
اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت ، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بیعت کے لئے لازِم ہے کہ پِیْر 4 شرطوں کا جامِع ہو؛ (1) : صحیح العقیدہ سُنّی ہو (2) : اتنا عِلْم رکھتا ہو کہ اپنی ضرورت کے مسائِل کتابوں سے نِکال سکے (3) : فاسِقِ مُعْلِنْ (یعنی اِعلانیہ گُنَاہ کرنے والا) نہ ہو (4) : اس کا سلسلۂ بیعت نبی کریم ، رءوف رحیم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تک مُتَّصِل (یعنی مِلا ہوا) ہو۔ جہاں ان شرطوں میں سے کوئی شرط کم ہے ، بیعت جائِز نہیں۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد