Book Name:Ala Hazrat Aik Peer-e-Kamil

زیادہ ہو جائیں تو حرج نہیں ، اور وہ سب (قضا نمازیں) بقدرِ طاقت رفتہ رفتہ نہایت جلد ادا کریں ، کاہلی و سستی نہ کریں کہ موت کا وقت معلوم نہیں۔

(4) : قضا روزے رکھ لیجئے!

پِیرِ کامِل اعلیٰ حضرت   رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اپنے مُریدوں کو نصیحت کرتے ہوئے مزید فرماتے ہیں : جتنے روزے کبھی قضا ہوئےہوں ، دوسرا رمضان آنے سے پہلے پُورے کر لئے جائیں کہ حدیث شریف میں ہے : جب تک پچھلے رمضان کے روزوں کی قضا نہ کر لی جائے ، اگلے قبول نہیں ہوتے۔ ([1])

(5) : زکوٰۃ ادا کیجئے!

جو صاحبِ مال ہیں (اور زکوٰۃ فرض ہونے کی دیگر شرائط بھی پائی جاتی ہیں تو وہ)  زکوٰۃ بھی دیں ، جتنے سالوں کی نہ دی ہو ، فوراً حساب کر کے ادا کریں ، ہر سال کی زکوٰۃ سال تمام (یعنی مکمل) ہونے سے پہلے دے دیا کریں ، سال تمام ہونے کے بعد دیر لگانا گُنَاہ ہے ، لہٰذا شروع سال سے رفتہ رفتہ دیتے رہیں ، سال مکمل ہونےپر حساب کریں ، اگر پُوری ادا ہو گئی بہتر ، ورنہ جتنی باقی ہو ، فوراً دے دیں اور اگر کچھ زیادہ نکل گیا ہے (یعنی جتنی زکوٰۃ بنتی تھی ، اس سے زیادہ رقم راہِ خُدا میں بہ نیتِ زکوٰۃ دے چکے ہیں ، اتنی رقم) آیندہ سال میں کم کر لیں۔ اللہ پاک کسی کا نیک کام ضائع نہیں کرتا۔

(6) : فرض حج ادا کیجئے!

صاحبِ استطاعت پر حج فرض ہے ، اللہ پاک نے اس کی فرضیت بیان کر کے فرمایا :


 

 



[1]...مسند احمد ، جلد : 3 ، صفحہ : 266 ، حدیث : 8629۔