Book Name:Ala Hazrat Aik Peer-e-Kamil

ایک دروازہ پکڑو! اورمضبوطی سے پکڑو...!

سَیِّد اَیُّوب علی صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ : یہ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے شاگِرْد بھی ہیں اور عموماً اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خِدْمت میں حاضِر بھی رہا کرتے تھے ، سیرتِ اعلیٰ حضرت پر سب سے پہلے کام کرنے کی سَعَادت بھی سَیِّد اَیُّوب علی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو ہی نصیب ہوئی۔   

انہی (سید اَیُّوب علی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ) کا بیان ہے : ایک دِن میں اور میرے بھائی سَیِّد قناعت علی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے دَرِ دولت پر حاضِر تھے اور کسی علمی کام میں مَصْرُوف تھے ، صبح کے 9 یا 10 بجے کا وقت تھا ، ایک نوجوان آیا اور سلام کر کے ایک طرف خاموش بیٹھ گیا۔ ہم نے پوچھا : کہاں سے آئے ہیں؟ بولا : مِیْرَٹھ کا رہنے والا ہوں۔ ہم نے پوچھا : کیسے تکلیف فرمائی (یعنی کس کام سے آنا ہوا)؟   اس سُوال پر وہ نوجوان بےاختیار رَونے لگا۔ ہم نے بار بار پوچھا مگر اُس نے کوئی جواب نہ دِیا۔ آخر بہت اِصْرار کے بعد کہا : میں حُضُور اعلیٰ حضرت ( رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ) کا مُرِیْد ہوں۔ اس سال مجھے خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے عُرْسِ پاک میں حاضِری کی سَعَادت ملی ، وہاں میں نے ایک شخص کو دیکھا جو بظاہِر کوئی بزرگ ہستی نظر آرہاتھا ، میں نے اُس کے پاؤں چومے ، اورآداب بجا لایا ۔  

وہاں موجود کچھ لوگوں نے مجھے کہا : تم ان کے مرید ہو جاؤ! میں نے کہا : میں تو پہلے ہی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا مرید ہوں۔ اس پر لوگوں نے کہا : وہاں تم شریعت میں بیعت ہو ، یہاں طریقت میں بیعت ہو جاؤ۔ بَس لوگوں کی اس طرح کی باتیں سُن کر میں اُن صاحِب کا مرید ہو گیا۔ مُرِیْد ہونے کے بعد میں اپنی قیام گاہ پر آیا ، کچھ دیر آرام کے لئے لیٹا اور سَو گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ خواب میں اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  تشریف لائے ، چہرۂ اَنْور پَر جلال