Book Name:Shan e Ameer Hamza

سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا تھا ، آپ چلتے پھرتے بھی تھے ، کھاتے پیتے بھی تھے ، شکار بھی کیا کرتے تھے ، اس کے باوُجُود اللہ پاک نے فرمایا :

كَانَ مَیْتًا

ترجَمہ کنزُ الایمان : وہ کہ مُردہ تھا۔

پھر جب آپ نے اسلام قبول کر لیا ، آپ کا دِل نورِ ایمان سے روشن ہو گیا تو فرمایا :

فَاَحْیَیْنٰهُ

ترجَمہ کنزُ الایمان : تو ہم نے اُسے زندہ کیا۔

معلوم ہوا ؛ اصل زِندگی دِل کی زِندگی ہے ، جس کے دِل میں ایمان کا نُور موجود ہے ، وہ زِندہ ہے ، اور جس کے دِل میں یہ نُور موجود نہیں ہے ، اُس کا دِل بھی مردہ ہے ، وہ خود بھی زِندوں کی شکل میں مُردہ ہے۔

زِندگی زِندہ دِلی کا نام ہے                  مُردہ دِل کیا خاک جیا کرتے ہیں

دِل کی حفاظت کیجئے...!

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں سے معلوم ہوا کہ دِل کی حفاظت کرنا زیادہ ضروری ہے ، آج کل ہمارے ہاں لوگ ظاہِری جسم کی دیکھ بھال پر زیادہ توَجُّہ دیتے ہیں ، ہمارے جسم کو روزانہ کتنی خوراک کی حاجت ہے؟ کتنی کیلوریز ضروری ہیں ، جسمانی طور پر کمزوری ہو تو ڈاکٹر سے رجوع بھی کیا جاتا ہے ، لوگ جسم کو فِٹ رکھنے کے لئے ورزش بھی کرتے ہیں ، اور جسم کو فِٹ رکھنے کے لئے ویٹ لفٹنگ (Weightlifting)بھی کرتے ہیں۔

خود کو جسمانی طور پر تندرست رکھنے کی کوشش بُری نہیں ہے ، البتہ یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ کیا یہ سب کچھ ہم اپنے دِل کے معاملے میں بھی کرتے ہیں؟ کیا کبھی ہم نے سوچا کہ ہمارا دِل تندرست ہے یا نہیں؟ کہیں ہم باطنی طور پر بیمار تو نہیں ہیں؟ کہیں