Book Name:Shan e Ameer Hamza

ہمارے دِل میں حسد ، تکبر ، بغض ، کینہ وغیرہ ایمان لیوا بیماریاں تو جنم نہیں لے چکیں؟

افسوس کے ساتھ عرض کرنا پڑتا ہے کہ عموماً اس جانِب تَوَجُّہ نہیں کی جاتی۔ حالانکہ اَصْل زِندگی زِندہ دِلی ہی کا نام ہے۔ کیا خوب کہا کسی نے کہ :

دِلِ مُردَہ دِل نہیں ، اسے زِندہ کر دوبارہ     یہی ہے اُمّتوں کے مرضِ کُہُن کا چارہ

وضاحت : مرضِ کُہُن : یعنی پُرانا مرض۔ مطلب یہ کہ قوموں کی اَصل بیماری کا علاج یہ ہے کہ اُن کا دِل زِندہ کر دیا جائے۔

انسان 2 چیزوں کے مجموعے کا نام ہے

یاد رکھئے! انسان 2 چیزوں کے مجموعے کا نام ہے : (1) : جسم (2) : رُوح۔ خالی رُوح ہو ، جسم نہ ہو تو اسے انسان نہیں کہا جاتا ہے ، اسی طرح خالی جسم ہو ، رُوح نہ ہو تو اسے بھی مُردَہ لاش کہتے ہیں۔ معلوم ہوا؛ انسان جسم اور رُوح کے مجموعے کا نام ہے ، اس لئے اگر ہم اپنی انسانیت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو جتنی ہم جسم کی فِکْر کرتے ہیں ، اس سے کہیں زیادہ ہمیں اپنی رُوح کی بھی فِکْر کرنی پڑے گی ، اگر ظاہِری جسم طاقتورہو مگر اس کے اندر ضمیر مُردہ ہو تو انسان انسان نہیں رہتا ، درندہ بن جاتا ہے اور رُوح طاقتور ہو ، ظاہِری جسم چاہے کمزور بھی پڑ جائے ، تب بھی انسان میں انسانیت باقی رہتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے دِل کی زِندگی کی بھی ضرور فِکْر کریں ، اپنے دِل کو باطنی بیماریوں (مثلاً حسد ، تکبر ، لمبی اُمِّید وغیرہ) سے بچائیں۔

مکتبۃ المدینہ کی بہت پیاری کتاب ہے : باطنی بیماریوں کی معلومات۔ یہ کتاب خریدئیے ، اسے پڑھیئے ، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! باطنی بیماریوں کی معلومات حاصِل ہوں گی ، اس