Book Name:Shan e Ameer Hamza

اللہ و رسول کےشیر

معجمِ کبیر میں ہے : اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! بےشک ساتویں آسمان پر لکھا ہے : حَمْزَةُ بْن عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَسَدُ اللهِ وَأَسَدُ رَسُوْلِهِ  یعنی حضرت حمزہ بن عبد المطلب اللہ اور اس کے رسول کے شیر ہیں۔ ([1])

وہی شیر ہیں خُدا کے اور شیر مصطفےٰ کے     ہیں مُحِبِّ حبیبِ داوَر آقا امیر حمزہ!

حضرت حمزہ جنت میں ٹیک لگائے ہوئے

حضرت عبد اللہ بن عبّاس  رَضِیَ اللہُ عنہما   سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا : رات مَیں جنّت میں داخِل ہوا تو دیکھا؛ حمزہ ( رَضِیَ اللہُ عنہ  ) اپنے دوستوں کے ساتھ موجود تھے۔ ([2])

ایک روایت میں ہے ، فرمایا : رات میں جنّت میں داخِل ہوا تو دیکھا : حضرت جعفر طیار  رَضِیَ اللہُ عنہ   فرشتوں کے ساتھ ہوا میں اُڑ رہے تھے جبکہ حضرت حمزہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   تخت پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ ([3])

جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام  کی زیارت کی

ایک مرتبہ سیدُ الشُہَداء حضرت امیرِ حمزہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا : یارسول اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! میں حضرت جبریلِ امین  عَلَیْہِ السَّلَام   کو اُن کی اَصْل صُورت میں


 

 



[1]...معجم کبیر ، جلد : 2 ، صفحہ : 266 ، حدیث : 2881۔

[2]...استیعاب ، باب جعفر ، جلد : 1 ، صفحہ : 314ملتقطاً۔

[3]...مستدرک ، کتاب معرفۃ الصحابۃ ، جلد : 4 ، صفحہ : 201 ، حدیث : 4942۔