Book Name:Shan e Ameer Hamza
مانگو۔ ([1]) جبکہ حکیمُ الْاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : خیال رہے کہ دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صبر اچھا ہے مگر آخرت کی چیزوں میں حِرْص اور بے صبری اعلیٰ ہے ، دین کے کسی درجہ پر پہنچ کر قناعت نہ کرلوبلکہ آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ ([2]) اللہ پاک ہمیں نیکیاں کرنے کا حریص بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
غزوۂ اُحد میں شہید ہونے والے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سب سے پہلے حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی ، پھر ایک ایک شہید کو لایا جاتا ، حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے قریب رکھ کر اُس کی نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ، ([3]) بعض روایات میں ہے کہ 10 ، 10 شہیدوں کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور ان 10 میں ہر بار حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ بھی شریک رہے۔ ([4])
حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو حضرت ابو بکر ، حضرت عمر فاروق اور حضرت علی المرتضی رَضِیَ اللہُ عنہ م نے قبر شریف میں اُتارا ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم قبر کے کنارے پر تشریف فرما تھے ، آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : میں نے دیکھا؛ فرشتے حضرت حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو غسل دے رہے ہیں۔ ([5])