Book Name:Shan e Ameer Hamza
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًاؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ(۱۶۹)
(پارہ : 4 ، سورۂ آل عمران : 169)
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور جو اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہر گز انہیں مردہ خیال نہ کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ، انہیں رزق دیا جاتا ہے۔
اے عاشقانِ رسول! جانِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے چچا جان حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ شہادت کے رُتبے پر فائِز ہوئے ، شہادت بہت بلند رُتبہ ہے ، اللہ پاک حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے صدقے میں ہمیں بھی مدینۂ پاک میں گنبدِ خضرا کے سائے میں ، سنہری جالیوں کے سامنے شہادت کی موت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
دے شہادت مجھے مدینے میں از پئے شاہِ کربلا یارَبّ!
قبر میری بنے مدینے میں تجھ سے ہے یہ مری دُعا یارَبّ!
بہارِ شریعت میں ہے : شہادت صِرْف اسی کا نام نہیں کہ جہاد میں قتل کیا جائے بلکہ احادیثِ کریمہ کے مطابق شہادت کی اور بہت صُورتیں ہیں ، مثلاً ایک حدیثِ پاک میں فرمایا : (1) : جو طاعون (Plague)سے مرا وہ شہید ہے(2) : جو ڈوب کر مرا وہ بھی شہید ہے(3) : ذات الجنب (پھیپھڑوں کی ایک بیماری ، جو اس بیماری) میں مرا شہید ہے(4) : جو پیٹ کی بیماری میں مرا شہید ہے(5) : جو جل کر مرا شہید ہے (6) : جس کے اوپر دیوار وغیرہ گِر پڑے اور مر جائے شہید ہے(7) : عورت کہ بچہ پیدا ہونے یا کنوارے پن میں مر جائے شہید ہے۔