Book Name:Shan e Ameer Hamza

میں دُعا کی کہ یااللہ پاک! میرا سینہ حق کے لئے کھول دے اور مجھ سے شک دُور فرما ، ابھی میں نے دُعا پوری بھی نہ کی تھی کہ میرے دِل سے شک دُور ہوا اور یقین پختہ ہو گیا ، پھر میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ، آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی خِدْمت میں تمام صُورتِ حال پیش کی تو آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے بھی میرے حق میں دُعا فرمائی۔ ([1])

حضرت امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ  کی شان میں آیت اُتری

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت امیرِ  حمزہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   دولتِ اسلام سے مالا مال ہوئے تو اس وقت آپ کی شان میں یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی :

اَوَ مَنْ كَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِهٖ فِی النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَاؕ-

 (پارہ : 8 ، سورۂ انعام : 122)

ترجَمہ کنزُ الایمان : اور کیا وہ کہ مُردہ تھا تو ہم نے اُسے زندہ کیا اور اس کے لیے ایک نور کردیا جس سے لوگوں میں چلتا ہے  وہ اس جیسا ہوجائے گا جو اندھیریوں میں ہےان سے نکلنے والا نہیں۔ ([2])

زِندگی کا حقیقی مفہوم

اے عاشقانِ رسول! اس آیتِ کریمہ میں زِندگی کا عجیب فلسفہ بیان کیاگیا ہے ، عام طور پر حرکت کو زِندگی کہا جاتا ہے ، جس کی سانسیں چل رہی ہوں ، جو بول سکتا ہو ، سُن سکتا ہو ، چل پھر سکتا ہو ، اسے زِندہ کہا جاتا ہے ، لیکن اس جگہ قرآنِ کریم نے زِندگی کا ایک اَور ہی مفہوم بیان فرمایا ہے ، دیکھئے! حضرت امیرِ  حمزہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   کو دُنیا میں تشریف لائے 40


 

 



[1]...الروض الانف ، جلد : 2 ، صفحہ : 51۔

[2]...تفسیر کبیر ، پارہ : 8 ، سورۂ انعام ، زیرِ آیت : 122 ، جلد : 5 ، صفحہ : 134۔