Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

ارشاد ہوتا ہے :

وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ-   (پارہ : 15 ، سورۂ بنی اسرائیل : 82)   

ترجمہ کنزُ العرفان : اور ہم قرآن میں  وہ چیز اتارتے ہیں  جو ایمان والوں  کے لیے شفا اور رحمت ہے۔

البتہ سورۂ فاتحہ کو خصوصیت کے ساتھ سورۂ شفا کہا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : ہِیَ اُمُّ الْکِتَابِ وَہِیَ شِفَاءٌ مِّنْ کُلِّ دَاءٍ یعنی سورۂ فاتحہ اُمُّ الکتاب (قرآنِ مجید کی اَصل) ہے اور اس میں ہر بیماری کی شفا ہے۔ ([1])  

بچھو کے کاٹے کا دَم

بُخاری و مسلم میں روایت ہے ، جس کا خُلاصہ کچھ یُوں ہے کہ ایک مرتبہ 30 صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   سَفَر پر تھے ، راستے میں ایک مقام پر ایک شخص نے آکر صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   سے عرض کیا : ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ، کیا آپ کچھ کر سکتے ہیں؟ ایک صحابی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے فرمایا : ہاں! میں دَم کر دُوں گا۔ چنانچہ وہ صحابی  رَضِیَ اللہُ عنہ  اس شخص کے ساتھ گئے اور سورۂ فاتحہ پڑھ کر مریض کو دَم کیا ،   جس کی برکت سے مریض ٹھیک ہو گیا۔ ([2]) 

حضرت خارجہ بن صَلْتْ   رَضِیَ اللہُ عنہ  اپنے چچا جان سے روایت کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں : میں رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں حاضِر ہوا ، وہاں سے واپسی پر میں ایک قوم کے پاس سے گزرا ، ان کا کوئی شخص مجنون (یعنی پاگل) تھا ، جسے انہوں نے لوہے کی زنجیروں کے ساتھ باندھ رکھا تھا ، انہوں نے مجھ سے کہا : کیا تم اس کا کچھ علاج کر سکتے ہو؟ چنانچہ میں نے 3 دِن  صبح و شام سورۂ فاتحہ پڑھ کر اس پر دَم کیا تو اس کی برکت سے وہ پاگل شخص بالکل ٹھیک ہوگیا۔ ([3])


 

 



[1]... تفسیر در منثور ، پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ ، جلد : 1 ، صفحہ : 15۔

[2]...بخاری ، کتابُ الاجارہ ، صفحہ : 585 ، حدیث : 2276۔

[3]...معجم کبیر ، جلد : 7 ، صفحہ : 89 ، حدیث : 13944۔