Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

آیات میں کتنے عُلُوم کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اسی لئے تَو مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ   رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : اگر میں چاہوں تو سورۂ فاتحہ کی تفسیر سے 70 اونٹ بھر دوں۔ ([1])

سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ایک اونٹ کتنے مَن بوجھ اٹھاتا ہے اور ہر مَن میں کتنے ہزار اجزا ہوتے؟ اس کا حساب لگایا جائے تو یہ تقریباً 25 لاکھ جلدیں بنتی ہیں۔  یہ فقط سورۂ فاتحہ کی تفسیر ہے ، پھر باقی کلام عظیم کی کیا گنتی...!!([2])

سورہ فاتحہ کا ایک مرکزی مضمون

 اے عاشقانِ رسول ! حق تو یہی ہے کہ سورۂ فاتحہ کے تمام عُلوم کو سمجھنا ، انہیں بیان کر سکنا ہم جیسوں کے بَس کی بات نہیں ہے۔ البتہ عُلَمائے کرام نے خُوب غور و فِکْر کر  کے ، قرآن و حدیث  اور عِلْمِ دین کی بڑی بڑی کتابوں کو سامنے رکھتے ہوئے سورۂ فاتحہ کا ایک مرکزی مضمون بیان کیا ہے ، وہ کیا ہے؟ وہ ہے : مُرَاقَبَۃُ الْعِبَادِ لِرَبِّہِمْ یعنی بندے کا اپنے رَبّ کے لئے مراقبہ کرنا۔ ([3])یہ سورۂ فاتحہ کا مرکزی مضمون ہے یا یوں کہہ لیجئے کہ بنیادی طَورپر سورۂ فاتحہ میں جو چیز ہمیں سکھائی گئی ، وہ یہی مُرَاقَبَہ ہے۔

مراقَبَہ کسے کہتے ہیں...؟

مُرَاقَبَہ ایک تعلق کا نام ہے ، بندے کا اپنے رَبّ کے ساتھ مضبوط ترین تعلق ، اتنا


 

 



[1]...قُوتُ القلوب ، جلد : 1 ، صفحہ : 92۔

[2]...فتاوٰی رضویہ ، جلد : 22 ، صفحہ : 619۔

[3]...نَظمُ الدُّرَرْ ، جلد : 1 ، صفحہ : 21۔