Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

یہ سُن کر بادشاہ نے اپنے غُلاموں کو مخاطب کر کے فرمایا : دیکھ لو! تم سب اپنے اپنے کاموں میں مَصْرُوف رہتے ہو ، تمہاری تَوَجُّہ اپنی جانِب رہتی ہے لیکن یہ میرا وہ غُلام ہے جس کی تَوَجُّہ ہر وقت میری طرف ہوتی ہے ، میں کیا دیکھ رہا ہوں ، میں کیا کر رہا ہوں ، میری نظر کس طرف اُٹھ رہی ہے ، یہ اس پر تَوَجُّہ رکھتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ میں اس سے زیادہ محبت کرتا ہوں۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہی مُرَاقبہ ہے*بندے کی تَوَجُّہ ہر وقت اپنے رَبّ کی طرف رہے*بندہ دُکان پر ہے ، تب بھی اس کی تَوَجُّہ رَبّ کی طرف ہو*بندہ گھر میں ہے ، تب بھی اس کی توجہ رَبّ کی طرف ہو* بندہ مسجد میں ہو تب بھی اس کی تَوَجُّہ رَبّ کی طرف ہو ، غرض ہر وقت ، ہر حال میں بندے کی تَوَجُّہ رَبّ کی طرف رہے ، یہ مراقبہ ہے۔

سورہ فاتحہ اور مُرَاقبہ کی تعلیم

مراقبہ کے لئے 2چیزوں کی ضرورت ہے؛(1) : بندے کا اپنے رَبّ کو پہچاننا (2) : بندے کا اپنے آپ کو پہچاننا۔

(1) : رَبّ کی پہچان

جسے معلوم ہی نہ ہو کہ میرا رَبّ کون ہے؟ اس کی صِفَات کیا ہیں؟ اس کی شان کیا ہے؟ وہ بندہ بھٹک جاتا ہے۔ یمن کا ایک بادشاہ تھا ، اسے اللہ پاک نے طاقت عطا فرمائی ، قُوَّت بخشی ، بڑی سلطنت عطا کی ، اس پر نعمتوں کی برسات ہوئی ، یہ اپنی فوج کے ساتھ


 

 



[1]...رسالہ قشیریہ ، باب المراقبۃ ، صفحہ : 225۔