Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

علاقے فتح کرتا گیا ، کرتا گیا ، یہاں تک کہ اس کی سلطنت دُور دُور تک پھیل گئی۔ ایک دِن اسے خیال آیا؛ یہ کائنات کیسے چَل رہی ہے؟ اسے چلانے والا کون ہے؟ دِن کیسے آتا ہے؟ رات کیسے ہوتی ہے؟ ہمیں اتنی طاقت و قُوَّت کہاں سے ملتی ہے؟

عِلْم دِین تو جانتا نہیں تھا ، بَس عقل کے گھوڑے ہی دوڑاتا رہا ، کئی دِن سوچ بچار کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ کائنات سورج کے ذریعے چل رہی ہے ، سورج ہی کے ذریعے دِن رات کی تبدیلی ہوتی ہے ، سورج کے ذریعے فصلیں پکتی ہیں؟ سورج ہی کے ذریعے خوراک ملتی ہے ، لہٰذا سورج ہی خُدا ہے۔ اَسْتَغْفِرُ اللہ! اَسْتَغْفِرُ اللہ!

اس بدبخت نے اپنی عقل کے گھوڑے دوڑائے ، شیطان نے اسے شرک میں مبتلا کردیا اور یہ سورج کی پُوجا کرنے لگا۔

دیکھئے! بادشاہ رَبّ کو پہنچانتا نہیں تھا ، اسے اللہ پاک کی صفات کا عِلْم نہیں تھا ، خُدا کی شان و عظمت سے واقف نہیں تھا ، اپنے ہی طور پر سوچ بچار میں پڑا اور بھٹک گیا۔ معلوم ہوا؛ مُرَاقبہ کرنے (یعنی اللہ پاک کی طرف تَوَجُّہ رکھنے) کے لئے ضروری ہے کہ اللہ پاک کی پہچان بھی ہو ، اس کی شان و عظمت بھی معلوم ہو۔

سورہ فاتحہ اور اللہ پاک کی صفات

چنانچہ اللہ پاک نے سورۂ فاتحہ کی ابتدا میں اپنی صفات کو بیان فرمایا :

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱) الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۲) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳)  (پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 1تا3)

ترجمہ کنزُ العرفان : سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہان والوں کا پالنے والا ہے بہت مہربان رحمت والا جزا کے دن کامالک۔