Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

معلوم ہوا حقیقی رَبّ وہ ہے جو تمام تعریفوں کا مالِک ہے ، وہ ہر نقص سے ، ہر عیب سے پاک ہے ، خوبیوں والا ہے ، وہی ہے جو تمام جہانوں کو پالتا ہے ، پتھر میں رینگنے والے بالکل چھوٹے سے کیڑے کو بھی وہی رزق دیتا ہے اور ہاتھی جیسے بڑے جانور کو بھی وہی رزق عطا فرماتا ہے ، وہی تمام جہانوں کا رَبّ ہے ، وہ رحمٰن بھی ہے ، وہ رحیم بھی ہے اور وہ حقیقی رَبّ روزِ جزاکا مالِک بھی ہے۔ یہ ہے حقیقی رَبّ کی پہچان۔

(2) : بندے کا خُود کو پہچاننا

دوسری چیز جو مراقبہ کے لیے ضروری ہے ، وہ یہ کہ بندہ اپنے آپ کو پہچانتا ہو کیونکہ جو خُود کو نہ پہچانتا ہو ، وہ اپنے مَن میں ہی مگن رہتا ہے۔ لہٰذا بندہ جب تک خُود کو پہچانے گا نہیں ، اس وقت تک وہ اللہ پاک کی طرف مُتَوَجِّہ نہیں ہو سکے گا۔

اب بندے کی پہچان کیا ہے؟ بندے کی سب سے  بڑی پہچان یہ ہے کہ بندہ عاجِز ہے ، کمزور ہے ، ناتواں ، محتاج ہے۔ ہمیں بھوک لگتی ہے ، لہٰذا ہم کھانے کے محتاج ہیں ، ہمیں پیاس لگتی ہے ، ہم پانی کے محتاج ہیں ، ہم دیکھنے کے لئے آنکھوں کے محتاج ہیں ، سننے کے لئے کانوں کے محتاج ہیں ، پکڑنے کے لئے ہاتھوں کے محتاج ہیں ، بولنے کے لئے زبان کے محتاج ہیں ، سوچنا ہو تو دِل و دماغ کے محتاج ہیں ، غرض ہم ہر ہر کام میں ، ہر ہر معاملے میں محتاج ہیں۔

جب بندہ یہ پہچان لیتا ہے کہ میں ہر وقت محتاج ہوں اور یہ بھی جان لیتا ہے کہ اللہ ہی رَبُّ العالمین ہے ، تب وہ اپنے رَبّ کے حُضُور جھکتا ہے اور عاجزی کے ساتھ عرض کرتا ہے :

اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴)   (پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 4) 

ترجمہ کنزُ العرفان : ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔