Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

یعنی اے اللہ پاک! مجھے صراطِ مستقیم پر قائِم رکھ ، میری پُوری زِندگی صراطِ مستقیم پر ہی گزرے ، شیطان ، نفسِ اَمَّارہ کسی وقت مجھے صراطِ مستقیم سے بہکا نہ سکیں اور میں ہمیشہ تیرے انعام یافتہ بندوں کے رستے پر چلتا رہوں۔

پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! ترتیب کے اعتبار سے سورۂ فاتحہ قرآنِ کریم کی پہلی سُورت ہے ، یہاں سے قرآنِ مجید کی ابتدا ہو رہی ہے اور ابتدا ہی میں ہمیں کیسا جامِع دَرْس دیا گیا ، گویا یہ قرآنِ مجید کی پہلی تعلیم ہے کہ بندہ ہر وقت اپنے رَبّ کی طرف مُتَوَجِّہ رہے ، اپنے رَبّ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرے۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم زِندگی کا ایک ایک لمحہ اسی تَصَوُّر کے ساتھ گزاریں کہ میں بندہ ہوں ، اللہ میرا رَبّ ہے ، میں ہر لمحہ اپنے رَبّ کا محتاج ہوں اور وہ مجھے دیکھ رہا ہے۔

تَوَجُّہ اِلَی اللہ کی فضیلت

اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے حضرت عبد اللہ بن عبّاس   رَضِیَ اللہُ عنہما  کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : اِحْفَظِ اللہَ یَحْفَظُکَ تم اللہ کو نگاہ میں رکھو ، اللہ تمہاری حفاظت فرمائے گا۔ اِحْفَظِ اللہَ تَجِدْہُ تُجَاہَکَ اللہ پاک کو نگاہ میں رکھو ، تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے۔ ([1])

حضرت علّامہ مُلّا علی قاری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : یعنی جس چیز کا اللہ پاک نے حکم دیا ہے ، اس پر عَمَل کرو ، جس سے منع کیا ہے ، اس سے باز رہو تو اللہ پاک دُنیا میں مصیبتوں اور پریشانیوں سے ، آخرت میں عذاب سے تمہاری حفاظت فرمائے


 

 



[1]...ترمذی ، ابواب صفۃ القیامۃ ، صفحہ : 594 ، حدیث : 2516۔