Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

باقِی سُورتوں میں ایسی کوئی سُورت ہے؟ عرض کیا : کیوں نہیں (یارسولَ اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ضرور سکھا دیجئے) آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : تم نماز میں کیا تلاوت کرتے ہو؟ اس پر حضرت اُبی بن کَعْب  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے سورۂ فاتحہ کی تلاوت شروع کر دی ، رسولِ اکرم ، نورِ  مُجَسَّم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ، بےشک یہی وہ سُورت ہے کہ اس کی مثل سُورت نہ تورات میں ہے ، نہ انجیل میں ہے ، نہ زبور میں اور نہ ہی قرآنِ کریم کی باقی سُورتوں میں ، بےشک یہی سَبْعِ مَثانی (یعنی بار بار پڑھی جانے والی 7 آیات کی سورت) ہے۔ ([1])

اَصْلُ الاُصُول بندگی اس تَاجوَر کی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! ان دونوں واقعات سے ایک بہت ایمان افروز اور عشق بھرا مدنی پھول سیکھنے کو ملا ، وہ یہ کہ اگر عین نماز کی حالت میں اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کسی کو یاد فرمائیں تو نماز جتنی پڑھ لی ہے ، وہیں چھوڑ کر فوراً بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو جانا واجِب ہے۔

اللہ اکبر! اس سے معلوم ہوا؛ بےشک  نماز بھی  افضل عبادت ہے مگر نور والے آقا ، محبوبِ خُدا  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں حاضری اس سے بھی زیادہ اَہَم و اَفْضَل ہے۔ عُلَما فرماتے ہیں : دورانِ نماز اگر رسولِ اکرم ، نورِ  مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  یاد فرمائیں ، بندہ نماز کو وہیں چھوڑ کر حاضِر ہو جائے تو اس کی نماز ٹوٹے گی نہیں بلکہ وہ جتنی دیر رسولِ خُدا ، احمدِ مجتبیٰ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں حاضِر رہے گا ، وہ وقت بھی نماز ہی میں شُمار ہو گا ، پھر خدمتِ اَقْدس سے فارِغ ہو کر واپس آئے تو نماز وہیں سے شروع کرے گا ، جہاں سے


 

 



[1]...ترمذی ، کتاب فضائل القرآن ، باب ما جاء فی فضل فاتحۃ الکتاب ، صفحہ : 669 ، حدیث : 2875۔