Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen

چھوڑی تھی۔  معلوم ہوا؛ خِدْمتِ سرکار کا حکم عام حالات سے جُدا ہے ، دیکھئے! دورانِ نماز کسی سے بات کرنا ، کسی کو مخاطب کر کے اسے سلام کرنا ، اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے لیکن غور کیجئے! ہم جب التَّحِیّات پڑھتے ہیں تو عین حالتِ نماز میں رسولِ اکرم ، نورِ  مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو مخاطب کر کے آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں سلام پیش کرتے ہیں : اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ (اے نبی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !آپ پر سلام ہو)۔ اس سلام کرنے سے  نماز ٹوٹتی نہیں بلکہ مکمل ہوتی ہے۔ ([1])کہ نماز میں التَّحِیّات پڑھنا واجِب ہے۔ سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کیا خوب فرماتے ہیں :

ثابِت ہوا کہ جملہ فرائِض فروع ہیں            اَصْلُ الْاُصُول بندگی اُس تَاجوَر کی ہے([2])

وضاحت : یعنی معلوم ہوا کہ دین کے جتنے فرائض ہیں ، نماز ہو ، روزہ ہو ، حج ہو ، زکوٰۃ ہو ، یہ سب فرائِض اصَل میں شاخیں ہیں ، کس کی؟ غلامئ مصطفےٰ کی کہ انبیا کے سرور ، رسولِ تَاجوَر  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی بندگی ، آپ کی غلامی ہراُصُول کی اَصْل ہے۔

صحابہ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان کی قسمت کو سلام!

 اے عاشقانِ رسول ! یہیں سے صحابۂ کرام  عَلَیہمُ الرِّضْوَان  کی عظمت کا بھی اندازہ لگائیے!  حالتِ نماز میں حُضُور  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  پُکاریں تو جانا واجب ہے ، یہ شریعت کا حکم ہے  اور یہ شرعِی حکم صحابۂ کرام  عَلَیہمُ الرِّضْوَان  کے ساتھ ہی خاص تھا ، چونکہ سرورِ عالَم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  دُنیا سے ظاہِری پردہ فرما چکے ، لہٰذا اب کوئی بھی اس پر عَمَل نہیں کر سکتا۔


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 3 ، صفحہ : 224خلاصۃً ۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 205۔