Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

اس پر تنقید*کوئی عمامے شریف کا تاج سجا لے تو اس پر تنقید*کوئی آدھی پنڈلی تک سُنّت کے مطابق کرتا پہنتا ہے تو اس پر تنقید*بےچارے غریب کے لباس پر طعن و تشنیع کرتے ہیں*دوسروں کی نقل اُتار کر ان کے انداز کا مذاق اُڑایا جاتا ہے*یہاں تک کہ بعض نادان قُدْرت کی بنائی ہوئی چیزوں کا بھی مذاق اُڑاتے ہوئے بالکل نہیں شرماتے* کسی کی آنکھ ٹیڑھی ہے تو اسے بھینگا کہہ کر مذاق اُڑائیں گے* کسی کی ناک لمبی ہے تو اس کی ناک  کا مذاق* کسی کے ہونٹ موٹے ہیں تو اس کے ہونٹوں کا مذاق* کسی بےچارے کی ٹانگ میں مسئلہ ہے تو اسے لنگڑا کہہ کر مذاق اُڑاتے اور سامنے والے کی عزّتِ نفس کی دھجیاں اُڑاتے ہیں۔

مذاق اُڑانے کے عذابات

آہ! ہماری بےاحتیاطیاں، آہ! یہ غفلت...! اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: لَا تُمَارِ أَخَاکَ وَلَا تُمَازِحْہُ اپنے بھائی سے جھگڑا نہ کرو، نہ اس کا مذاق اُڑاؤ۔([1])

ایک حدیثِ پاک میں ہے: بلاشُبہ لوگوں کا مذاق اُڑانے والے کے لئے جنّت کا دروازہ کھولا جائے گا، پھر اسے بُلایا جائے گا: آؤ! قریب آؤ...! جب وہ جنّت کے قریب آئے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا، اسی طرح کئی بار کیا جائے گا۔([2])

آہ! وہ نادان جو دوسروں کی عزّت کا خیال نہیں رکھتے، مذاق اُڑاتے اور دوسروں کو ذلیل کر کے ہنستے اور خوشیاں مناتے ہیں، اس روایت کو بار بارپڑھیں، اس پر غور کریں،


 

 



[1]...ترمذی، کتاب البر والصلۃ، صفحہ:484، حدیث:1995۔

[2]...شُعب الایمان،  باب تحریم اعراض الناس، جلد:5، صفحہ:311، حدیث:6757۔