Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

ذرا سوچیں تو سہی...! وہ قیامت کا 50 ہزار سال کا دِن، تانبے کی دہکتی ہوئی زمین، آگ برساتا سورج، ہر طرف نَفْسِی نَفْسِی کا عالَم، اس صُورتِ حال میں جب کسی کو جنّت کی طرف پُکارا جائے گا، اس کے دِل میں کیسی خوشی داخِل ہو گی، وہ اپنی قسمت پر رشک کرتا، کتنی اُمِّید کے ساتھ جنّت کی طرف لپکے گا مگر آہ...! جیسے ہی جنّت کے قریب پہنچے گا، دروازہ بند کر دیا جائے گا، ذرا تَصَوُّر تو باندھئے! اس وقت کیسی ندامت ہو گی، اُمِّیدوں کے سارے چراغ یک دَم گُل ہو جائیں گے، خوشیاں مناتا ہوا دِل چکنا چُور ہو جائے گا۔ آہ! یہ حسرت، یہ ندامت کس لئے ہو گی...؟ اس لئے کہ یہ بدنصیب دُنیا میں دوسروں کا مذاق بناتاتھا، روزِ قیامت اسے اس بُرے کام کا بدلہ دیا جائے گا۔

بھائیوں کا دل دُکھانا چھوڑ دو               اور تمسخر بھی اُڑانا چھوڑ دو

مذاق مسخری کا شرعی حکم

اے عاشقانِ رسول! دُنیا کے کسی بھی کونے میں بسنے والا مسلمان ہو، ہم پر لازِم ہے کہ ہم ہر گز ہرگز اس کا مذاق نہ اُڑائیں۔حضرت علَّامہ عبد المصطفےٰ اعظمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں: اِہانت اور تحقیر کے لئے زبان یا اشاروں یا کسی اور طریقے سے مسلمان کا مذاق اُڑانا حرام  اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔([1])

(2):کسی کو طعنہ نہ دو...!

اجتماعی زندگی کے آداب کا دوسرا مدنی پھول بیان کرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا:

وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ  (پارہ:26،سورۂ حجرات:11)                       

 ترجَمہ کنزُ الایمان: اور آپس میں طعنہ نہ کرو۔


 

 



[1]...جہنم کے خطرات، صفحہ:173۔