Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے آقا  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے چادر عطا فرمائی

حضرت جریر بن عبد اللہ بَجَلِی  رَضِیَ اللہُ عنہ   صحابئ رسول ہیں، آپ نے 10 سن ہجری، ماہِ رمضان المبارک میں اسلام قبول کیا، بہت حسین و جمیل اور خوبصورت تھے، مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ   کا فرمان ہے: جَرِیْرُ یُوسُفُ ہٰذِہِ الْاُمَّۃِ جریر بن عبد اللہ اس اُمَّت کے یُوسف ہیں۔ ([1])

ایک مرتبہ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   اپنے مبارک حجرے میں تشریف فرما تھے، صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   حاضِر ہوئے، یہاں تک کہ حجرہ مبارک بَھر گیا، مزید کسی کے بیٹھنے کی جگہ باقی نہ رہی، حضرت جریر بن عبد اللہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   بھی آ گئے، جگہ تو تھی نہیں، لہٰذا آپ دروازے ہی میں بیٹھ گئے، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے انہیں دیکھا تو اپنی چادر مبارک لپیٹ کر ان کی طرف اُچھال دی اور فرمایا: جریر! یہ چادر بچھا کر اس پر بیٹھ جاؤ...!

اللہ اکبر! سرورِ انبیا، محبوبِ خُدا  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی جانِب سے ایسی عزَّت افزائی کوئی معمولی بات تو نہیں تھی، اب صحابئ رسول حضرت جریر بن عبد اللہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   کا ادب اور عشقِ رسول دیکھئے! آپ نے چادر مبارک کو زمین پر گرنے نہ دیا، لپک کر چادر مبارک کو ہاتھوں پر لیا، اسے چوما اور آنکھوں پر لگا کر بےاختیار رونے لگے، روتے روتے عرض کیا: یارسولَ اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! آپ نے مجھے عزّت بخشی، اللہ پاک آپ کی عزّتوں میں مزید


 

 



[1]...اُسْدُ الْغابۃ،  جلد:1، صفحہ:529۔